كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ الرَّجُلِ وَيْلَكَ صحيح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ البَادِيَةِ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَتَى السَّاعَةُ قَائِمَةٌ؟ قَالَ: «وَيْلَكَ، وَمَا أَعْدَدْتَ لَهَا» قَالَ: مَا أَعْدَدْتُ لَهَا إِلَّا أَنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، قَالَ: «إِنَّكَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ» فَقُلْنَا: وَنَحْنُ كَذَلِكَ؟ قَالَ: «نَعَمْ» فَفَرِحْنَا يَوْمَئِذٍ فَرَحًا شَدِيدًا، فَمَرَّ غُلاَمٌ لِلْمُغِيرَةِ وَكَانَ مِنْ أَقْرَانِي، فَقَالَ: «إِنْ أُخِّرَ هَذَا، فَلَنْ يُدْرِكَهُ الهَرَمُ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ» وَاخْتَصَرَهُ شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، سَمِعْتُ أَنَسًا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب: لفظ ” ویلک “ یعنی تجھ پر افسوس ہے کہنا درست ہے
ہم سے عمرو ابن عاصم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اوران سے حضرت انس نے کہ ایک بدوی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ا ورپوچھا یا رسول اللہ قیامت کب آئے گی ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا افسوس ( ویلک ) تم نے اس قیامت کے لئے کیا تیاری کرلی ہے ؟ انہوں نے عرض کیا میں نے اس کے لئے توکوئی تیاری نہیں کی ہے البتہ میں اللہ اوراس کے رسول سے محبت رکھتا ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، پھر تم قیامت کے دن ان کے ساتھ ہو ، جس سے تم محبت رکھتے ہو ۔ ہم نے عرض کیا اور ہمارے ساتھ بھی یہی معاملہ ہوگا ؟ فرمایا کہ ہاں ۔ ہم اس دن بہت زیادہ خوش ہوئے ۔ پھر مغیرہ کے ایک غلام وہاں سے گزرے وہ میرے ہم عمر تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر یہ بچہ زندہ رہا تو اس کے بڑھاپا آنے سے پہلے قیامت قائم ہو جائے گی ۔
تشریح :
یعنی تم لوگ دنیا سے گزر جاؤگے۔ موت بھی ایک قیامت ہی ہے جیسے دوسری حدیث میں ہے ”من مات فقد قامت قیامتہ“باقی رہا قیامت کبریٰ یعنی آسمان زمین کا پھٹنا ۔ اس کے وقت کو بجز اللہ کے کوئی نہیں جانتا یہاں تک کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی نہیں جانتے تھے ان جملہ مذکورہ روایات میں لفظ ویلک یا ویحک استعمال ہوا ہے ۔ اسی لئے ان کو یہاں نقل کیا گیا ہے باب سے یہی وجہ مطابقت ہے۔ اس حدیث کو شعبہ نے اختصار کے ساتھ بیان کیاہے۔ قتادہ سے کہ میں نے انس سے سنا اورانہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
یعنی تم لوگ دنیا سے گزر جاؤگے۔ موت بھی ایک قیامت ہی ہے جیسے دوسری حدیث میں ہے ”من مات فقد قامت قیامتہ“باقی رہا قیامت کبریٰ یعنی آسمان زمین کا پھٹنا ۔ اس کے وقت کو بجز اللہ کے کوئی نہیں جانتا یہاں تک کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی نہیں جانتے تھے ان جملہ مذکورہ روایات میں لفظ ویلک یا ویحک استعمال ہوا ہے ۔ اسی لئے ان کو یہاں نقل کیا گیا ہے باب سے یہی وجہ مطابقت ہے۔ اس حدیث کو شعبہ نے اختصار کے ساتھ بیان کیاہے۔ قتادہ سے کہ میں نے انس سے سنا اورانہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔