كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ الرَّجُلِ وَيْلَكَ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكْتُ، قَالَ: «وَيْحَكَ» قَالَ: وَقَعْتُ عَلَى أَهْلِي فِي رَمَضَانَ، قَالَ: «أَعْتِقْ رَقَبَةً» قَالَ: مَا أَجِدُهَا، قَالَ: «فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ» قَالَ: لاَ أَسْتَطِيعُ، قَالَ: «فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا» قَالَ: مَا أَجِدُ، فَأُتِيَ بِعَرَقٍ، فَقَالَ: «خُذْهُ فَتَصَدَّقْ بِهِ» فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعَلَى غَيْرِ أَهْلِي، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، مَا بَيْنَ طُنُبَيْ المَدِينَةِ أَحْوَجُ [ص:39] مِنِّي، فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ، قَالَ: «خُذْهُ» تَابَعَهُ يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ: «وَيْلَكَ»
کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: لفظ ” ویلک “ یعنی تجھ پر افسوس ہے کہنا درست ہے ہم سے محمد بن مقاتل ابو الحسن نے بیان کیا ، کہا ہم کو حضرت عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا ہم کو امام اوزاعی نے خبر دی ، کہاکہ مجھ کو ابن شہاب نے خبردی ، بیان کیا ان سے حمید بن عبدالرحمن نے اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ ایک صحابی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوا اورعرض کیا یا رسول اللہ ! میں تو تباہ ہو گیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، افسوس ( کیا بات ہوئی ؟ ) انہوں نے کہا کہ میں نے رمضان میں اپنی بیوی سے صحبت کرلی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ایک غلام آزاد کر ۔ انہوں نے عرض کیا کہ میرے پاس غلام ہے ہی نہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر دو مہینے متواتر روزے رکھ ۔ اس نے کہا کہ اس کی مجھ میں طاقت نہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا ۔ کہا کہ اتنا بھی میں اپنے پاس نہیں پاتا ۔ اس کے بعد کھجور کاایک ٹوکرا آیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے اور صدقہ کردے ۔ انہوں نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! کیا اپنے گھر والوں کے سوا کسی اور کو ؟ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! سارے مدینہ کے دونوں طنابوں یعنی دونوں کناروںمیں مجھ سے زیادہ کوئی محتاج نہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس پر اتنا ہنس دیئے کہ آپ کے آگے کے دندان مبارک دکھائی دینے لگے ۔ فرمایا کہ جاؤتم ہی لے لو ۔ اوازاعی کے ساتھ اس حدیث کو یونس نے بھی زہری سے روایت کیا اور عبدالرحمن بن خالد نے زہری سے اس حدیث میں بجائے لفظ ویحک کے لفظ ویلک روایت کیا ہے ( معنی دونوں کے ایک ہی ہیں )