كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ الرَّجُلِ وَيْلَكَ صحيح حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الوَلِيدُ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَالضَّحَّاكِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ، قَالَ: بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْسِمُ ذَاتَ يَوْمٍ قِسْمًا، فَقَالَ ذُو الخُوَيْصِرَةِ، رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اعْدِلْ، قَالَ: «وَيْلَكَ، مَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ» فَقَالَ عُمَرُ: ائْذَنْ لِي فَلْأَضْرِبْ عُنُقَهُ، قَالَ: «لاَ، إِنَّ لَهُ أَصْحَابًا، يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ صَلاَتَهُ مَعَ صَلاَتِهِمْ، وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمُرُوقِ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ، يُنْظَرُ إِلَى نَصْلِهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى رِصَافِهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى نَضِيِّهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى قُذَذِهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، قَدْ سَبَقَ الفَرْثَ وَالدَّمَ، يَخْرُجُونَ عَلَى حِينِ فُرْقَةٍ مِنَ النَّاسِ، آيَتُهُمْ رَجُلٌ إِحْدَى يَدَيْهِ مِثْلُ ثَدْيِ المَرْأَةِ، أَوْ مِثْلُ البَضْعَةِ تَدَرْدَرُ» قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: أَشْهَدُ لَسَمِعْتُهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَشْهَدُ أَنِّي كُنْتُ مَعَ عَلِيٍّ حِينَ قَاتَلَهُمْ، فَالْتُمِسَ فِي القَتْلَى فَأُتِيَ بِهِ عَلَى النَّعْتِ الَّذِي نَعَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب: لفظ ” ویلک “ یعنی تجھ پر افسوس ہے کہنا درست ہے
مجھ سے عبدالرحمن بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ولید نے بیان کیا ، ان سے امام اوزاعی نے ، ان سے زہری نے ، ان سے ابوسلمہ اور ضحاک نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ تقسیم کررہے تھے ۔ بنی تمیم کے ایک شخص ذوالخویصرۃ نے کہا یا رسول اللہ ! انصاف سے کام لیجئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا افسوس ! اگر میں ہی انصاف نہیں کروں گا تو پھر کون کرے گا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اجازت دیں تو میں اس کی گردن مار دوں ۔ آپ نے فرمایا کہ نہیں ۔ اس کے کچھ ( قبیلہ والے ) ایسے لوگ پیدا ہوں گے کہ تم ان کی نماز کے مقابلہ میں اپنی نماز کومعمولی سمجھو گے اور ان کے روزوں کے مقابلہ میں اپنے روزے کو معمولی سمجھو گے لیکن وہ دین سے اس طرح نکل چکے ہوں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے ۔ تیرکے پھل میں دیکھا جائے تو اس پر بھی کوئی نشان نہیں ملے گا ۔ اس کی لکڑی پر دیکھا جائے تو اس پر بھی کوئی نشان نہیں ملے گا ۔ پھر اس کے دندانوں میں دیکھا جائے اور اس میں بھی کچھ نہیں ملے گا پھر اس کے پر میں دیکھا جائے تو اس میں بھی کچھ نہیں ملے گا ۔ ( یعنی شکار کے جسم کو پار کرنے کا کوئی نشان ) تیر لید اور خون کو پار کرکے نکل چکا ہوگا ۔ یہ لوگ اس وقت پیدا ہوں گے جب لوگوں میں پھوٹ پڑجائے گی ۔ ( ایک خلیفہ پر متفق نہ ہوں گے ) ان کی نشانی ان کا ایک مرد ( سردار لشکر ) ہوگا ۔ جس کا ایک ہاتھ عورت کے پستان کی طرح ہوگا یا ( فرمایا ) گوشت کے لوتھڑے کی طرح تھل تھل ہل رہا ہوگا ۔ ابو سعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ سے یہ حدیث سنی اور میں گواہی دیتا ہوں کہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا ۔ جب انہوں نے ان خارجیوں سے ( نہروان میں ) جنگ کی تھی ۔ مقتولین میں تلاش کی گئی توایک شخص انہیں صفات کالا یا گیا جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کی تھیں ۔ اس کا ایک ہاتھ پستان کی طرح کا تھا ۔
تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہو اکہ عبادت اور تقویٰ اورزہد کچھ کام نہیں آتا جب تک اللہ اوراس کے رسول اوراہل بیت سے محبت نہ رکھے ۔ محبت رسول آپ کی سنت پر عمل کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔ ۔ لوگ اہل دنیا کچھ بھی کہیں مگر حدیث شریف نہ چھوٹے ہر وقت حدیث سے تعلق رہے۔ سفر ہویا حضر ، صبح ہو یا شام حدیث کا مطالعہ حدیث پر عمل کرنے کا شوق غالب رہے، حدیث کی کتاب سے محبت رہے۔ حدیث پر چلنے والوں سے الفت رہے۔ حدیث کو شائع کرنے والوں سے محبت کا شیوہ رہے۔ زندگی حدیث پر، موت حدیث پر ، ہر وقت بغل میں حدیث یہی تمغہ رہے ۔ یا اللہ! ہمارے پاس کوئی نیک عمل نہیں ہے جو تیری درگاہ میں پیش کرنے کے قابل ہو۔ یہی قرآن پاک ثنائی کی خدمت اور صحیح بخاری کا ترجمہ ہمارے پاس ہے اور تیرے فضل سے بخاری کے ساتھ صحیح مسلم کی خدمت بھی ہے جو تیرے پاس لے کر آئیں گے۔ تو ہی یا اللہ رحیم کریم اور قبول کرنے والا ہے۔ ( راز )
اس حدیث سے معلوم ہو اکہ عبادت اور تقویٰ اورزہد کچھ کام نہیں آتا جب تک اللہ اوراس کے رسول اوراہل بیت سے محبت نہ رکھے ۔ محبت رسول آپ کی سنت پر عمل کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔ ۔ لوگ اہل دنیا کچھ بھی کہیں مگر حدیث شریف نہ چھوٹے ہر وقت حدیث سے تعلق رہے۔ سفر ہویا حضر ، صبح ہو یا شام حدیث کا مطالعہ حدیث پر عمل کرنے کا شوق غالب رہے، حدیث کی کتاب سے محبت رہے۔ حدیث پر چلنے والوں سے الفت رہے۔ حدیث کو شائع کرنے والوں سے محبت کا شیوہ رہے۔ زندگی حدیث پر، موت حدیث پر ، ہر وقت بغل میں حدیث یہی تمغہ رہے ۔ یا اللہ! ہمارے پاس کوئی نیک عمل نہیں ہے جو تیری درگاہ میں پیش کرنے کے قابل ہو۔ یہی قرآن پاک ثنائی کی خدمت اور صحیح بخاری کا ترجمہ ہمارے پاس ہے اور تیرے فضل سے بخاری کے ساتھ صحیح مسلم کی خدمت بھی ہے جو تیرے پاس لے کر آئیں گے۔ تو ہی یا اللہ رحیم کریم اور قبول کرنے والا ہے۔ ( راز )