كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ الرَّجُلِ وَيْلَكَ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ [ص:38] الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً، فَقَالَ لَهُ: «ارْكَبْهَا» قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ: «ارْكَبْهَا وَيْلَكَ» فِي الثَّانِيَةِ أَوْ فِي الثَّالِثَةِ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب: لفظ ” ویلک “ یعنی تجھ پر افسوس ہے کہنا درست ہے
مجھ سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، وہ امام مالک سے روایت کرتے ہیں ، وہ ابو الزناد سے ، وہ اعرج سے ، وہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کودیکھا کہ قربانی کا اونٹ ہنکا ئے جارہا ہے ۔ آپ نے اس سے کہا کہ تو اس پر سوار ہوجا ۔ اس نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! یہ تو قربانی کا اونٹ ہے ۔ آپ نے دوسری بار یا تیسری بار فرمایا کہ تیری خرابی ہو ، تو سوار ہوجا ۔
تشریح :
قربانی کے لئے جو اونٹ نذر کردیا جائے اس پر سفر حج کے لئے سواری کی جا سکتی ہے وہ شخص ایسے اونٹ کو لے کر پیدل سفر کررہا تھا اوربار بار کہنے پر بھی سوار نہیں ہو رہا تھا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لفظ ویلک بول کر اس کو اونٹ پر سوار کرایا۔ معلوم ہواکہ ایسے مواقع پر لفظ ویلک بول سکتے ہیں یعنی تجھ پر افسوس ہے۔
قربانی کے لئے جو اونٹ نذر کردیا جائے اس پر سفر حج کے لئے سواری کی جا سکتی ہے وہ شخص ایسے اونٹ کو لے کر پیدل سفر کررہا تھا اوربار بار کہنے پر بھی سوار نہیں ہو رہا تھا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لفظ ویلک بول کر اس کو اونٹ پر سوار کرایا۔ معلوم ہواکہ ایسے مواقع پر لفظ ویلک بول سکتے ہیں یعنی تجھ پر افسوس ہے۔