‌صحيح البخاري - حدیث 6156

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «تَرِبَتْ يَمِينُكِ، وَعَقْرَى حَلْقَى» صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: إِنَّ أَفْلَحَ أَخَا أَبِي القُعَيْسِ اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ بَعْدَ مَا نَزَلَ الحِجَابُ، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لاَ آذَنُ لَهُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّ أَخَا أَبِي القُعَيْسِ لَيْسَ هُوَ أَرْضَعَنِي، وَلَكِنْ أَرْضَعَتْنِي امْرَأَةُ أَبِي القُعَيْسِ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الرَّجُلَ لَيْسَ هُوَ أَرْضَعَنِي، وَلَكِنْ أَرْضَعَتْنِي امْرَأَتُهُ؟ قَالَ: «ائْذَنِي لَهُ، فَإِنَّهُ عَمُّكِ تَرِبَتْ يَمِينُكِ» قَالَ عُرْوَةُ: فَبِذَلِكَ كَانَتْ عَائِشَةُ، تَقُولُ: «حَرِّمُوا مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6156

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: نبی کریم ﷺ کا یہ فر مانا کہ تیرے ہاتھ کو مٹی لگے یا تجھ کو زخم پہنچے ، تیرے حلق میں بیماری ہ ہم سے یحیٰ بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ابو قعیس کے بھائی افلح ( میرے رضاعی چچانے ) مجھ سے پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد اندر آنے کی اجازت چاہی ، میں نے کہا کہ اللہ کی قسم جب تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اجازت نہ دیں گے میں اندر آنے کی اجازت نہیں دوں گی ۔ کیونکہ ابو قعیس کے بھائی نے مجھے دودھ نہیں پلایا بلکہ ابو القعیس کی بیوی نے دودھ پلایا ہے ۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مرد نے تو مجھے دودھ نہیں پلایا تھا ، دودھ تو ان کی بیوی نے پلایا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اندر آنے کی اجازت دے دو ، کیونکہ وہ تمہارے چچا ہیں ، تمہارے ہاتھ میں مٹی لگے ۔ عروہ نے کہا کہ اسی وجہ سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں کہ جتنے رشتے خون کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں وہ رضاعت سے بھی حرام ہی سمجھو ۔