‌صحيح البخاري - حدیث 6155

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ مَا يُكْرَهُ أَنْ يَكُونَ الغَالِبَ عَلَى الإِنْسَانِ الشِّعْرُ، حَتَّى يَصُدَّهُ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَالعِلْمِ وَالقُرْآنِ صحيح حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ رَجُلٍ قَيْحًا يَرِيهِ خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6155

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: شعروشاعری میں اس طرح اوقات صرف کرنا منع ہے ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، انہوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، انہوں کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہاکہ میں نے ابو صالح سے سنا اور ان سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا ، اگر تم میں سے کوئی شخص اپنا پیٹ پیپ سے بھرلے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ شعر وں سے بھرجائے ۔
تشریح : پیٹ بھر جانے سے یہی مطلب ہے کہ سوا شعروں کے اس کو اور کچھ یاد نہ ہو ۔نہ قرآن یاد کرے نہ حدیث دیکھے ۔ رات دن شعر گوئی کی دھن میں مست رہے جیسا کہ اکثر شعر ائے عصر کا ماحول ہے الا ماشاءاللہ ۔وہ و اعظین حضرات بھی ذراغور کریں جو قر آن و حدیث کی جگہ سارا وعظ شعر وشاعری سے بھر دیتے ہیں ۔یوں گاہے گاہےحمد و نعت کے اشعار مذموم نہیں ہیں ۔ پیٹ بھر جانے سے یہی مطلب ہے کہ سوا شعروں کے اس کو اور کچھ یاد نہ ہو ۔نہ قرآن یاد کرے نہ حدیث دیکھے ۔ رات دن شعر گوئی کی دھن میں مست رہے جیسا کہ اکثر شعر ائے عصر کا ماحول ہے الا ماشاءاللہ ۔وہ و اعظین حضرات بھی ذراغور کریں جو قر آن و حدیث کی جگہ سارا وعظ شعر وشاعری سے بھر دیتے ہیں ۔یوں گاہے گاہےحمد و نعت کے اشعار مذموم نہیں ہیں ۔