‌صحيح البخاري - حدیث 6153

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ هِجَاءِ المُشْرِكِينَ صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنِ البَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِحَسَّانَ: اهْجُهُمْ - أَوْ قَالَ: هَاجِهِمْ - وَجِبْرِيلُ مَعَكَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6153

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: مشرکوں کی ہجو کرنا درست ہے ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عدی بن ثابت نے اور ان سے حضرت براءبن عازب رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حسان رضی اللہ عنہ سے فرمایا ان کی ہجو کرو ۔ ( یعنی مشرکین قریش کی ) یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ھاجھم کے الفاظ فرمائے ) حضرت جبرئیل علیہ السلام تیرے ساتھ ہیں ۔
تشریح : ان احادیث سے ثابت ہواکہ حمایت اسلام اورمذمت کفر میں نظم ونثر میں بولنا ، اس بارے میں کتابیں مضامین لکھنا عین باعث رضائے خدا ورسول ہے۔ نیز جو نام نہاد مسلمان قرآن وحدیث کی توہین وتخفیف کریں ۔ جیسا کہ آج کل منکرین حدیث کا گروہ کرتا رہتا ہے ان کا جواب دینا اور ان کی مذمت کرنا ضروری ہے۔ جن علمائے سوءنے شرع اسلامی کو مسخ کرنے میں اپنا پورازور تفقہ خرچ کر ڈالا ہے ان کا صحیح تعارف کراکے مسلمانوں کوان کے کذب سے مطلع کرنا بھی اسی ذیل میں ہے جس کی مثال میں مجدد اسلام استاد الہند حضرت مولانا شاہ ولی اللہ محدث دہلوی مرحوم کے اس ارشاد گرامی کو پیش کرنا کافی ہے۔ حضرت مرحوم ایسے علماءسوءکی ہجو میں فرماتے ہیں۔ فان شئت ان تری النموذج الیھود فانظر الی علماءالسوءمن الذین یطلبون الدنیا وقد اعتادوا تقلید السلف واعرضوا عن نصوص الکتاب والسنۃ وتمسکوا بتعمیق عالم وتشددہ واعراضہ واستحسانہ فاعرضوا عن کلام الشارع المعصوم وتمسکوا باحادیث موضوعۃ تاویلات فاسدۃ کانھم ھم ( الفوز الکبیر، ص: 26، 27 ) عربی بر حاشیہ سفر السعادات مطبوعہ مصر ) ” یعنی مسلمانو! اگر تم یہود کانمونہ اپنے لوگوں میں دیکھنا چاہو توتم دنیا کے طالب برے علماءکو دیکھ لو کہ سلف کی تقلید ان کی خو ہو گئی ہے اور انہوں نے قرآن وحدیث کی نصوص سے منہ موڑلیا ہے اور کسی عالم کے تعمق اور اس کے تشدد واستحسان کو اپنی دستاویز بنا لیا ہے پس انہوں نے معصوم وبے خطا صاحب شرع صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام سے رو گردانی کرلی ہے اور جھوٹی بناوٹی روایتوں اور ناقص اور کھوٹی تاویلوں کواپنے لئے سند ٹھہرا یا ہے۔ گویا یہ برے علماء وہی یہودیوں کے علماءکے نمونے ہیں۔“ ان احادیث سے ثابت ہواکہ حمایت اسلام اورمذمت کفر میں نظم ونثر میں بولنا ، اس بارے میں کتابیں مضامین لکھنا عین باعث رضائے خدا ورسول ہے۔ نیز جو نام نہاد مسلمان قرآن وحدیث کی توہین وتخفیف کریں ۔ جیسا کہ آج کل منکرین حدیث کا گروہ کرتا رہتا ہے ان کا جواب دینا اور ان کی مذمت کرنا ضروری ہے۔ جن علمائے سوءنے شرع اسلامی کو مسخ کرنے میں اپنا پورازور تفقہ خرچ کر ڈالا ہے ان کا صحیح تعارف کراکے مسلمانوں کوان کے کذب سے مطلع کرنا بھی اسی ذیل میں ہے جس کی مثال میں مجدد اسلام استاد الہند حضرت مولانا شاہ ولی اللہ محدث دہلوی مرحوم کے اس ارشاد گرامی کو پیش کرنا کافی ہے۔ حضرت مرحوم ایسے علماءسوءکی ہجو میں فرماتے ہیں۔ فان شئت ان تری النموذج الیھود فانظر الی علماءالسوءمن الذین یطلبون الدنیا وقد اعتادوا تقلید السلف واعرضوا عن نصوص الکتاب والسنۃ وتمسکوا بتعمیق عالم وتشددہ واعراضہ واستحسانہ فاعرضوا عن کلام الشارع المعصوم وتمسکوا باحادیث موضوعۃ تاویلات فاسدۃ کانھم ھم ( الفوز الکبیر، ص: 26، 27 ) عربی بر حاشیہ سفر السعادات مطبوعہ مصر ) ” یعنی مسلمانو! اگر تم یہود کانمونہ اپنے لوگوں میں دیکھنا چاہو توتم دنیا کے طالب برے علماءکو دیکھ لو کہ سلف کی تقلید ان کی خو ہو گئی ہے اور انہوں نے قرآن وحدیث کی نصوص سے منہ موڑلیا ہے اور کسی عالم کے تعمق اور اس کے تشدد واستحسان کو اپنی دستاویز بنا لیا ہے پس انہوں نے معصوم وبے خطا صاحب شرع صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام سے رو گردانی کرلی ہے اور جھوٹی بناوٹی روایتوں اور ناقص اور کھوٹی تاویلوں کواپنے لئے سند ٹھہرا یا ہے۔ گویا یہ برے علماء وہی یہودیوں کے علماءکے نمونے ہیں۔“