كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ هِجَاءِ المُشْرِكِينَ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: اسْتَأْذَنَ حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هِجَاءِ المُشْرِكِينَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَكَيْفَ بِنَسَبِي» فَقَالَ حَسَّانُ: لَأَسُلَّنَّكَ مِنْهُمْ كَمَا تُسَلُّ الشَّعَرَةُ مِنَ العَجِينِ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب: مشرکوں کی ہجو کرنا درست ہے
ہم سے محمد بن سلام نے بیا ن کیا ، کہا ہم سے عبدہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی ، انہیں ان کے والد نے اوران سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے مشرکین کی ہجو کرنے کی اجازت چاہی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کا اور میرا خاندان تو ایک ہی ہے ( پھر تومیں بھی اس ہجو میں شریک ہوجاؤں گا ) حسان رضی اللہ عنہ نے کہاکہ میں ہجو سے آپ کو اس طرح صاف نکال دوں گاجس طرح گندھے ہوئے آٹے سے بال نکال لیا جاتا ہے ۔ اور ہشام بن عروہ سے روایت ہے ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی مجلس میں برا کہنے لگا توانہوں نے کہا کہ حسان کو برا بھلا نہ کہو ، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے مشرکوں کوجواب دیتا تھا ۔
تشریح :
مشرکوں کی ہجو کرتا تھا اورآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف داری کرتا تھا۔ اس روایت سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی پاک نفسی اوردین داری اور پرہیز گاری معلوم ہوتی ہے۔ آپ کس درجہ کی پاک نفس اور فرشتہ خصلت تھیں۔ چونکہ حسان رضی اللہ عنہ نے اللہ اور اس کے رسول کی طرف داری کی تھی اس لئے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کواپنی ایذا کا جوان کی طرف سے پہنچی تھی کچھ خیال نہ کیا اور ان کو برا کہنے سے منع فرمایا۔ اللہ پاک مسلمانوں کو بھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا جیسی نیک فطرت عطا فرمائے کہ وہ باہمی طور پر ایک دوسرے کی برائیاں کرنے سے باز رہیں ۔ ( آمین )
مشرکوں کی ہجو کرتا تھا اورآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف داری کرتا تھا۔ اس روایت سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی پاک نفسی اوردین داری اور پرہیز گاری معلوم ہوتی ہے۔ آپ کس درجہ کی پاک نفس اور فرشتہ خصلت تھیں۔ چونکہ حسان رضی اللہ عنہ نے اللہ اور اس کے رسول کی طرف داری کی تھی اس لئے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کواپنی ایذا کا جوان کی طرف سے پہنچی تھی کچھ خیال نہ کیا اور ان کو برا کہنے سے منع فرمایا۔ اللہ پاک مسلمانوں کو بھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا جیسی نیک فطرت عطا فرمائے کہ وہ باہمی طور پر ایک دوسرے کی برائیاں کرنے سے باز رہیں ۔ ( آمین )