‌صحيح البخاري - حدیث 6149

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الشِّعْرِ وَالرَّجَزِ وَالحُدَاءِ وَمَا يُكْرَهُ مِنْهُ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَعْضِ نِسَائِهِ وَمَعَهُنَّ أُمُّ سُلَيْمٍ، فَقَالَ: «وَيْحَكَ [ص:36] يَا أَنْجَشَةُ، رُوَيْدَكَ سَوْقًا بِالقَوَارِيرِ» قَالَ أَبُو قِلاَبَةَ: فَتَكَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَلِمَةٍ، لَوْ تَكَلَّمَ بِهَا بَعْضُكُمْ لَعِبْتُمُوهَا عَلَيْهِ، قَوْلُهُ: «سَوْقَكَ بِالقَوَارِيرِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6149

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: شعر، رجز اورحدی خوانی کاجائز ہونا ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہاہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا ، ان سے ابو قلابہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( ایک سفر میں کے موقع پر ) اپنی عورتوں کے پاس آئے جو اونٹوں پر سوار جارہی تھیں ، ان کے ساتھ ام سلیم رضی اللہ عنہا انس کی والدہ بھی تھیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، افسوس ، انجشہ ! شیشوں کو آہستگی سے لے چل ۔ ابو قلابہ نے کہا کہ آنحضرت نے عورتوں سے متعلق ایسے الفاظ کا استعمال فرمایا کہ اگر تم میں کوئی شخص استعمال کرے تو تم اس پر عیب جوئی کرو ۔ یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد کہ شیشوں کو نرمی سے لے چل ۔
تشریح : شیشوں سے مراد عورتیں تھیں جو فی الواقع شیشے کی طرح نازک ہوتی ہیں، انجشہ نامی غلام اونٹوں کا چلانے والا بڑا خوش آواز تھا۔ اس کے گانے سے اونٹ مست ہو کر خوب بھاگ رہے تھے ۔ آپ کو ڈر ہو ا کہ کہیں عورتیں گر نہ جائیں ، اس لئے فرمایا آہستہ لے چل۔ نکتہ چینی اس طور پر کہ عورتوں کو شیشے سے تشبیہ دی اور ان کو شیشے کی طرح نازک قرار دیا مگر یہ تشبیہ بہت عمدہ تھی۔ فی الحقیقت عورتیں ایسی ہی نازک ہوتی ہیں۔ صنف نازک پر یہ رحمۃ للعالمین کااحسان عظیم ہے کہ آپ نے ان کی کمزوری و نزاکت کا مردوں کو قدم قدم پر احساس کرایا۔ شیشوں سے مراد عورتیں تھیں جو فی الواقع شیشے کی طرح نازک ہوتی ہیں، انجشہ نامی غلام اونٹوں کا چلانے والا بڑا خوش آواز تھا۔ اس کے گانے سے اونٹ مست ہو کر خوب بھاگ رہے تھے ۔ آپ کو ڈر ہو ا کہ کہیں عورتیں گر نہ جائیں ، اس لئے فرمایا آہستہ لے چل۔ نکتہ چینی اس طور پر کہ عورتوں کو شیشے سے تشبیہ دی اور ان کو شیشے کی طرح نازک قرار دیا مگر یہ تشبیہ بہت عمدہ تھی۔ فی الحقیقت عورتیں ایسی ہی نازک ہوتی ہیں۔ صنف نازک پر یہ رحمۃ للعالمین کااحسان عظیم ہے کہ آپ نے ان کی کمزوری و نزاکت کا مردوں کو قدم قدم پر احساس کرایا۔