‌صحيح البخاري - حدیث 6147

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الشِّعْرِ وَالرَّجَزِ وَالحُدَاءِ وَمَا يُكْرَهُ مِنْهُ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ المَلِكِ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَصْدَقُ كَلِمَةٍ قَالَهَا الشَّاعِرُ كَلِمَةُ لَبِيدٍ: [البحر الطويل] أَلاَ كُلُّ شَيْءٍ مَا خَلاَ اللَّهَ بَاطِلُ ، وَكَادَ أُمَيَّةُ بْنُ أَبِي الصَّلْتِ أَنْ يُسْلِمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6147

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: شعر، رجز اورحدی خوانی کاجائز ہونا ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمن بن مہدی نے بیان کیا ، ان سے سفیان نے بیان کیا ، ا ن سے عبدالملک نے ، انہوں نے کہا ہم سے ابو سلمہ نے اوران سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، شعراءکے کلام میں سے سچا کلمہ لبید کا مصرعہ ہے جو یہ ہے کہ ! ” اللہ کے سوا جو کچھ ہے سب معدوم وفنا ہونے والا ہے ۔ “ امیہ بن ابی الصلت شاعر تو قریب تھا کہ مسلمان ہو جائے ۔
تشریح : لبید عرب کا مشہور شاعر تھا۔ اس کے کلام میں توحید کی خوبیاں اور بت پرستی کی مذمت بھری ہوئی ہے معلوم ہوا کہ اچھا شعر خواہ کسی غیر مسلم ہی کا کیوں نہ ہوا س کی تحسین جائز ہے۔ مرد باید کہ گیرد اندر گوش وربنشت است پند بر دیوار ۔ اوراس کا دوسرا مصرعہ یہ ہے ۔ وکل نعیم لا محالۃ زائل ۔ یعنی ہر ایک نعمت ضرور ضرور ختم ہونے والی ہے مگر جنت کی نعمتیں۔ لبید عرب کا مشہور شاعر تھا۔ اس کے کلام میں توحید کی خوبیاں اور بت پرستی کی مذمت بھری ہوئی ہے معلوم ہوا کہ اچھا شعر خواہ کسی غیر مسلم ہی کا کیوں نہ ہوا س کی تحسین جائز ہے۔ مرد باید کہ گیرد اندر گوش وربنشت است پند بر دیوار ۔ اوراس کا دوسرا مصرعہ یہ ہے ۔ وکل نعیم لا محالۃ زائل ۔ یعنی ہر ایک نعمت ضرور ضرور ختم ہونے والی ہے مگر جنت کی نعمتیں۔