كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الشِّعْرِ وَالرَّجَزِ وَالحُدَاءِ وَمَا يُكْرَهُ مِنْهُ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ [ص:35]، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، سَمِعْتُ جُنْدَبًا، يَقُولُ: بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي إِذْ أَصَابَهُ حَجَرٌ، فَعَثَرَ، فَدَمِيَتْ إِصْبَعُهُ، فَقَالَ: «هَلْ أَنْتِ إِلَّا إِصْبَعٌ دَمِيتِ ... وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا لَقِيتِ»
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب: شعر، رجز اورحدی خوانی کاجائز ہونا
ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے اسود بن قیس نے ، انہوں نے کہا کہ میںنے جندب بن عبداللہ بجلی سے سنا ، انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چل رہے تھے کہ آپ کو پتھر سے ٹھوکر لگی اور آپ گر پڑے ، اس سے آپ کی انگلی سے خون بہنے لگا ، آپ نے یہ شعر پڑھا ۔
تو تو اک انگلی ہے اور کیا ہے جو زخمی ہو گئی
کیا ہوا اگر راہ مولیٰ میں تو زخمی ہو گئی
تشریح :
یہ کلام رجز ہے شعر نہیں آپ نے خود کوئی شعر نہیں بنایا۔ ہاں دوسرے شاعروں کے عمدہ شعر کبھی آپ نے پڑھے ہیں۔ صدق اللہ تعالیٰ وما علمنا ہ الشعر وما ینبغی لہ۔
یہ کلام رجز ہے شعر نہیں آپ نے خود کوئی شعر نہیں بنایا۔ ہاں دوسرے شاعروں کے عمدہ شعر کبھی آپ نے پڑھے ہیں۔ صدق اللہ تعالیٰ وما علمنا ہ الشعر وما ینبغی لہ۔