‌صحيح البخاري - حدیث 6144

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ إِكْرَامِ الكَبِيرِ، وَيَبْدَأُ الأَكْبَرُ بِالكَلاَمِ وَالسُّؤَالِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَخْبِرُونِي بِشَجَرَةٍ مَثَلُهَا مَثَلُ المُسْلِمِ، تُؤْتِي أُكُلَهَا كُلَّ حِينٍ بِإِذْنِ رَبِّهَا، وَلاَ تَحُتُّ وَرَقَهَا» فَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ، فَكَرِهْتُ أَنْ أَتَكَلَّمَ، وَثَمَّ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَلَمَّا لَمْ يَتَكَلَّمَا، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هِيَ النَّخْلَةُ»، فَلَمَّا خَرَجْتُ مَعَ أَبِي قُلْتُ: يَا أَبَتَاهُ، وَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ، قَالَ: مَا مَنَعَكَ أَنْ تَقُولَهَا، لَوْ كُنْتَ قُلْتَهَا كَانَ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: مَا مَنَعَنِي إِلَّا أَنِّي لَمْ أَرَكَ وَلاَ أَبَا بَكْرٍ تَكَلَّمْتُمَا فَكَرِهْتُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6144

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: جو عمر میں بڑا ہواس کی تعظیم کرنا اورپہلے اسی کو بات کرنے اور پوچھنے دینا ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن کثیر نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ نے کہاکہ مجھ سے نافع نے بیان کیا اوران سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیاکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، مجھے اس درخت کا نام بتاؤ ، جس کی مثال مسلمان کی سی ہے ۔ وہ ہمیشہ اپنے رب کے حکم سے پھل دیتا ہے اور اس کے پتے نہیں جھڑاکرتے ۔ میرے دل میں آیا کہ کہہ دوں کہ وہ کھجور کا درخت ہے لیکن میں نے کہنا پسند نہیں کیا ۔ کیونکہ مجلس میں حضرات ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما جیسے اکابر بھی موجود تھے ۔ پھر جب ان دونوں بزرگوںنے کچھ نہیں کہا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کھجور کا درخت ہے ۔ جب میں اپنے والد کے ساتھ نکلا تو میں نے عرض کیا کہ میرے دل میں آیا کہ کہہ دوں یہ کھجور کا درخت ہے ، انہوں نے کہا پھر تم نے کہا کیوں نہیں ؟ اگر تم نے کہہ دیا ہوتا میرے لئے اتنا مال اور اسباب ملنے سے بھی زیادہ خوشی ہوتی ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ( میں نے عرض کیا ) صرف اس وجہ سے میں نے نہیں کہاکہ جب میں نے آپ کو اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ جیسے بزرگ کو خاموش دیکھا تو میں نے آپ بزرگوں کے سامنے بات کرنا برا جانا ۔
تشریح : کھجور کے درخت میں یہ خاصیت ہے کہ قحط کے زمانے میں بھی جبکہ اور درخت سوکھ جاتے ہیں یہ خوب میوہ دیتا ہے اور یہ بہر حال مفید رہتا ہے۔ عربوں کا بہت بڑا سرمایہ یہی درخت ہے،جس کا پھل غذائیت سے پھر پور اور بے حد مقوی اور نفع بخش ہوتا ہے ۔ مدینہ منورہ میں بہت سی قسم کی کھجوریں پیدا ہوتی ہیں جن میں عجوہ نامی کھجور بہت ہی تریاق ہے۔ حدیث سے بڑوں کو مقد م رکھنا ثابت ہوا، مگرکوئی موقع مناسب ہو اورچھوٹے لوگ بڑوں کی خاموشی دیکھ کر سچ بات کہہ دیں تو یہ معیوب نہیں ہوگا۔ کھجور کے درخت میں یہ خاصیت ہے کہ قحط کے زمانے میں بھی جبکہ اور درخت سوکھ جاتے ہیں یہ خوب میوہ دیتا ہے اور یہ بہر حال مفید رہتا ہے۔ عربوں کا بہت بڑا سرمایہ یہی درخت ہے،جس کا پھل غذائیت سے پھر پور اور بے حد مقوی اور نفع بخش ہوتا ہے ۔ مدینہ منورہ میں بہت سی قسم کی کھجوریں پیدا ہوتی ہیں جن میں عجوہ نامی کھجور بہت ہی تریاق ہے۔ حدیث سے بڑوں کو مقد م رکھنا ثابت ہوا، مگرکوئی موقع مناسب ہو اورچھوٹے لوگ بڑوں کی خاموشی دیکھ کر سچ بات کہہ دیں تو یہ معیوب نہیں ہوگا۔