كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ الدُّعَاءِ عِنْدَ النِّدَاءِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ المُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ النِّدَاءَ: اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ، وَالصَّلاَةِ القَائِمَةِ آتِ مُحَمَّدًا الوَسِيلَةَ وَالفَضِيلَةَ، وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِي وَعَدْتَهُ، حَلَّتْ لَهُ شَفَاعَتِي يَوْمَ القِيَامَةِ
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
باب: اذان کی دعا کے بارے میں
ہم سے علی بن عیاش ہمدانی نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم سے شعیب بن ابی حمزہ نے بیان کیا، انھوں نے محمد بن المنکدر سے بیان کیا، انھوں نے فرمایا کہ جو شخص اذان سن کر یہ کہے اللہم رب ہذہ الدعوۃ التامۃ والصلوٰۃ القائمۃ آت محمدا الوسیلۃ والفضیلۃ وابعثہ مقاما محموداً الذی وعدتہ اسے قیامت کے دن میری شفاعت ملے گی۔
تشریح :
دعا کا ترجمہ یہ ہے:اے میرے اللہ جو اس ساری پکار کا رب ہے اورقائم رہنے و الی نماز کا بھی رب ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو قیامت کے دن وسیلہ نصیب فرمانا اور بڑے مرتبہ اورمقام محمود پر ان کا قیام فرمائیو، جس کا تونے ان سے وعدہ کیاہواہے۔
بعض لوگوں نے اس دعا میں کچھ الفاظ اپنی طرف سے بڑھا لیے ہیں یہ طریقہ ٹھیک نہیں ہے۔ حدیث میں جتنے الفاظ وارد ہوئے ہیں ان پر زیادتی کرنا موجب گناہ ہے۔ اذان پوری پکار ہے اس کا مطلب یہ کہ اس کے ذریعہ نماز اور کامیابی حاصل کرنے کے لیے پکارا جاتاہے۔ کامیابی سے مراد دین اوردنیا کی کامیابی ہے اوریہ چیز یقینا نماز کے اندر موجود ہے کہ اس کو باجماعت ادا کرنے سے باہمی محبت اوراتفاق پیدا ہوتاہے اورکسی قوم کی ترقی کے لیے یہی بنیاداوّل ہے۔ دعوۃ تامۃ سے دعوت توحید کلمہ طیبہ مراد ہے۔
دعا کا ترجمہ یہ ہے:اے میرے اللہ جو اس ساری پکار کا رب ہے اورقائم رہنے و الی نماز کا بھی رب ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو قیامت کے دن وسیلہ نصیب فرمانا اور بڑے مرتبہ اورمقام محمود پر ان کا قیام فرمائیو، جس کا تونے ان سے وعدہ کیاہواہے۔
بعض لوگوں نے اس دعا میں کچھ الفاظ اپنی طرف سے بڑھا لیے ہیں یہ طریقہ ٹھیک نہیں ہے۔ حدیث میں جتنے الفاظ وارد ہوئے ہیں ان پر زیادتی کرنا موجب گناہ ہے۔ اذان پوری پکار ہے اس کا مطلب یہ کہ اس کے ذریعہ نماز اور کامیابی حاصل کرنے کے لیے پکارا جاتاہے۔ کامیابی سے مراد دین اوردنیا کی کامیابی ہے اوریہ چیز یقینا نماز کے اندر موجود ہے کہ اس کو باجماعت ادا کرنے سے باہمی محبت اوراتفاق پیدا ہوتاہے اورکسی قوم کی ترقی کے لیے یہی بنیاداوّل ہے۔ دعوۃ تامۃ سے دعوت توحید کلمہ طیبہ مراد ہے۔