‌صحيح البخاري - حدیث 6139

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ صُنْعِ الطَّعَامِ وَالتَّكَلُّفِ لِلضَّيْفِ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا أَبُو العُمَيْسِ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: آخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ سَلْمَانَ، وَأَبِي الدَّرْدَاءِ، فَزَارَ سَلْمَانُ أَبَا الدَّرْدَاءِ، فَرَأَى أُمَّ الدَّرْدَاءِ مُتَبَذِّلَةً، فَقَالَ لَهَا: مَا شَأْنُكِ؟ قَالَتْ: أَخُوكَ أَبُوالدَّرْدَاءِ لَيْسَ لَهُ حَاجَةٌ فِي الدُّنْيَا، فَجَاءَ أَبُوالدَّرْدَاءِ، فَصَنَعَ لَهُ طَعَامًا، فَقَالَ: كُلْ فَإِنِّي صَائِمٌ، قَالَ: مَا أَنَا بِآكِلٍ حَتَّى تَأْكُلَ، فَأَكَلَ، فَلَمَّا كَانَ اللَّيْلُ ذَهَبَ أَبُوالدَّرْدَاءِ يَقُومُ، فَقَالَ: نَمْ، فَنَامَ، ثُمَّ ذَهَبَ يَقُومُ، فَقَالَ: نَمْ، فَلَمَّا كَانَ آخِرُ اللَّيْلِ، قَالَ سَلْمَانُ: قُمِ الآنَ، قَالَ: فَصَلَّيَا، فَقَالَ لَهُ سَلْمَانُ: إِنَّ لِرَبِّكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَلِنَفْسِكَ [ص:33] عَلَيْكَ حَقًّا، وَلِأَهْلِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، فَأَعْطِ كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَدَقَ سَلْمَانُ» أَبُو جُحَيْفَةَ وَهْبٌ السُّوَائِيُّ يُقَالُ: وَهْبُ الخَيْرِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6139

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: مہمان کے لئے پرتکلف کھانا تیار کرنا ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے جعفر بن عون نے بیان کیا ، کہا ہم ابو العمیس ( عتبہ بن عبداللہ ) نے بیان کیا ، ان سے عون بن ابی جحیفہ نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلمان فارسی اور ابو درداءرضی اللہ عنہما کو بھائی بھائی بنا دیا ۔ ایک مرتبہ سلمان ابو درداءرضی اللہ عنہما کی ملاقات کے لئے تشریف لائے اور ام درداءرضی اللہ عنہا کو بڑی خستہ حالت میں دیکھااور پوچھا کیا حال ہے ؟ وہ بولیں تمہارے بھائی ابو درداءکو دنیا سے کوئی سروکار نہیں ۔ پھر ابو درداءتشریف لائے تو سلمان رضی اللہ عنہ نے ان کے سامنے کھانا پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ آپ کھایئے ، میں روزے سے ہوں ۔ سلمان فارسی رضی اللہ عنہ بولے کہ میں اس وقت تک نہیں کھاؤں گا ۔ جب تک آپ بھی نہ کھائیں ۔ چنانچہ ابو درداءنے بھی کھایا رات ہوئی تو ابو درداء رضی اللہ عنہ نماز پڑھنے کی تیاری کرنے لگے ۔ سلمان نے کہاکہ سو جایئے ، پھر جب آخر رات ہوئی تو ابو درداءنے کہا ا ب اٹھئے ، بیان کیا کہ پھر دونوں نے نماز پڑھی ۔ اس کے بعد سلمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بلا شبہ تمہارے رب کا تم پر حق ہے اور تمہاری جان کا بھی تم پر حق ہے ، تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے ، پس سارے حق داروں کے حقوق ادا کرو ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ سلمان نے سچ کہا ہے ۔ ابو جحیفہ کا نام وہب السوائی ہے ، جسے وہب الخیر بھی کہتے ہیں ۔
تشریح : عورت بے چاری میلی کچیلی بیٹھی ہوئی تھی، حضرت سلمان کے پوچھنے پر اسے کہنا پڑا کہ میرے خاوند جب مجھ سے مخاطب ہی نہیں ہوتے تومیں بناؤ سنگار کرکے کیا کروں۔ آخر حضرت سلمان کے سمجھانے سے ابو درداء رضی اللہ عنہ نے اپنی حالت کو بدلا۔ روایت میں حضرت سلمان کے لئے کھانا تیار کرنے کا ذکر ہے باب سے یہی مطابقت ہے۔ عورت بے چاری میلی کچیلی بیٹھی ہوئی تھی، حضرت سلمان کے پوچھنے پر اسے کہنا پڑا کہ میرے خاوند جب مجھ سے مخاطب ہی نہیں ہوتے تومیں بناؤ سنگار کرکے کیا کروں۔ آخر حضرت سلمان کے سمجھانے سے ابو درداء رضی اللہ عنہ نے اپنی حالت کو بدلا۔ روایت میں حضرت سلمان کے لئے کھانا تیار کرنے کا ذکر ہے باب سے یہی مطابقت ہے۔