‌صحيح البخاري - حدیث 6137

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ إِكْرَامِ الضَّيْفِ، وَخِدْمَتِهِ إِيَّاهُ بِنَفْسِهِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تَبْعَثُنَا، فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ فَلاَ يَقْرُونَنَا، فَمَا تَرَى؟ فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ فَأَمَرُوا لَكُمْ بِمَا يَنْبَغِي لِلضَّيْفِ فَاقْبَلُوا، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلُوا، فَخُذُوا مِنْهُمْ حَقَّ الضَّيْفِ الَّذِي يَنْبَغِي لَهُمْ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6137

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: مہمان کی عزت اور خود اس کی خدمت کرنا ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، ہم سے لیث بن سعد نے ، ان سے یزید بن ابی حبیب نے ، ان سے ابو الخیر نے اور ان سے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! آپ ہمیں ( تبلیغ وغیرہ کے لئے ) بھیجتے ہیں اور راستے میں ہم بعض قبیلوں کے گاؤںمےں قیام کرتے ہیںلیکن وہ ہماری مہمانی نہیں کرتے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اس سلسلے میں کیا اشارہ ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر ہم سے فرمایاکہ جب تم ایسے لوگوں کے پاس جاکر اترو اور وہ جیسا دستور ہے مہمانی کے طور پرتم کو کچھ دیں تو اسے منظور کر لو اگر نہ دیں تو مہمانی کا حق قاعدے کے موافق ان سے وصول کر لو ۔
تشریح : اکثر علماءکہتے ہیں کہ یہ حکم ابتدائے اسلام میںعرب کے مروجہ دستور کے تحت تھا جب مسافروں کے لئے دوران سفر میں جہاں مسافر قیام کرتا وہاں والوں کو ان کے کھلانے پلانے کا انتظام کرنا ضروری تھا۔ آج ہوٹلوں کا دور ہے مگرحدیث کا منشاءآج بھی واجب العمل ہے کہ مہمانوں کی خبر گیری کرنا ضروری ہے ۔ مولوی عبدالحق بن فضل اللہ غزنوی جو امام شوکانی کے بلاواسطہ شاگرد تھے اور مترجم ( وحیدالزماں ) نے صغر سنی میں ان سے تلمذ کیا ہے، بڑے ہی متبع سنت اورحق پرست تھے۔ مولانا موصوف کا قاعدہ تھا کہ کسی کے ہاں جاتے تو تین دن سے زیادہ ہر گز نہ کھاتے بلکہ تین دن کے بعد اپنا انتظام خود کرتے۔ ( رحمۃ اللہ علیہ ) اکثر علماءکہتے ہیں کہ یہ حکم ابتدائے اسلام میںعرب کے مروجہ دستور کے تحت تھا جب مسافروں کے لئے دوران سفر میں جہاں مسافر قیام کرتا وہاں والوں کو ان کے کھلانے پلانے کا انتظام کرنا ضروری تھا۔ آج ہوٹلوں کا دور ہے مگرحدیث کا منشاءآج بھی واجب العمل ہے کہ مہمانوں کی خبر گیری کرنا ضروری ہے ۔ مولوی عبدالحق بن فضل اللہ غزنوی جو امام شوکانی کے بلاواسطہ شاگرد تھے اور مترجم ( وحیدالزماں ) نے صغر سنی میں ان سے تلمذ کیا ہے، بڑے ہی متبع سنت اورحق پرست تھے۔ مولانا موصوف کا قاعدہ تھا کہ کسی کے ہاں جاتے تو تین دن سے زیادہ ہر گز نہ کھاتے بلکہ تین دن کے بعد اپنا انتظام خود کرتے۔ ( رحمۃ اللہ علیہ )