‌صحيح البخاري - حدیث 6134

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ حَقِّ الضَّيْفِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ وَتَصُومُ النَّهَارَ» قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: «فَلاَ تَفْعَلْ، قُمْ وَنَمْ، وَصُمْ وَأَفْطِرْ، فَإِنَّ لِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِعَيْنِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِزَوْرِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِزَوْجِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّكَ عَسَى أَنْ يَطُولَ بِكَ عُمُرٌ، وَإِنَّ مِنْ حَسْبِكَ أَنْ تَصُومَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنَّ بِكُلِّ حَسَنَةٍ عَشْرَ أَمْثَالِهَا، فَذَلِكَ الدَّهْرُ كُلُّهُ» قَالَ: فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَيَّ، فَقُلْتُ: فَإِنِّي أُطِيقُ غَيْرَ ذَلِكَ، قَالَ: «فَصُمْ مِنْ كُلِّ جُمُعَةٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ» قَالَ: فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ [ص:32] عَلَيَّ، قُلْتُ: أُطِيقُ غَيْرَ ذَلِكَ، قَالَ: «فَصُمْ صَوْمَ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ» قُلْتُ: وَمَا صَوْمُ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ؟ قَالَ: «نِصْفُ الدَّهْرِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6134

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: مہمان کے حق کے بیان میں ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ، کہاہم سے روح بن عبادہ نے ، کہا ہم سے حسین نے ، ان سے یحییٰ بن ابی بکر نے ، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے اوران سے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اورفرمایا ، کیا یہ میری خبر صحیح ہے کہ تم رات بھر عبادت کرتے رہتے ہو اور دن میں روزے رکھتے ہو ؟ میں نے کہا کہ جی ہاں یہ صحیح ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا نہ کرو ، عبادت بھی کرو اور سو بھی ، روزے بھی رکھ اور بلا روزے بھی رہ ، کیونکہ تمہارے جسم کا بھی تم پر حق ہے ، تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے ، تم سے ملاقات کے لئے آنے والوں کابھی تم پر حق ہے ، تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے ، امید ہے کہ تمہاری عمر لمبی ہو گی ، تمہارے لئے یہی کافی ہے کہ ہرمہینہ میں تین روزے رکھو ، کیونکہ ہر نیکی کا بدلہ دس گناہ ملتا ہے ، اس طرح زندگی بھر کا روزہ ہوگا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سختی چاہی تو آپ نے میرے اوپر سختی کر دی ، میں نے عرض کیا کہ میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ہر ہفتے تین روزہ رکھا کر ، بیان کیا کہ میں نے اور سختی چاہی اور آپ نے میرے اوپر سختی کردی ۔ میں نے عرض کیا کہ میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھراللہ کے نبی داؤد علیہ السلام جیسا روزہ رکھ ۔ میں نے پوچھا ، اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام کا روزہ کیسا تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک دن روزہ ایک دن افطار گویا آدھی عمر کے روزے ۔
تشریح : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد گرامی کا حاصل یہ ہے کہ اللہ پاک نے انسان کو ملکی اور بہیمی دونوں طاقتیں دے کر معجون مرکب پیدا فرمایا ہے۔ اگر ایک قوت کا بالکل تباہ کر کے انسان فرشتہ بن جائے تو گویا وہ اپنی فطرت بگاڑ تا ہے۔ منشائے قدرت یہ ہے کہ آدمی کوآدمی ہی رہنا چاہیئے ، عبادت الٰہی بھی ہو اور دنیا کے حظوظ بھی جائز حد کے اندر حاصل کئے جائیں ۔ یہی سنت نبوی ہے کہ بیوی بچوں کے حقوق بھی ادا کئے جائیں اور عبادت بھی کی جائے ۔ رات کو آرام بھی کیا جائے اور عبادت بھی کیا جائے ، اسی لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کے بارے میں خاص طور سے فرمایا کہ نکاح کرنا میری سنت ہے اورجو میری سنت سے نفرت کرے وہ میری امت سے خارج ہے ۔ اس سے مجرد رہنے والے نام نہاد پیروں کو سبق لینا چاہیئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد گرامی کا حاصل یہ ہے کہ اللہ پاک نے انسان کو ملکی اور بہیمی دونوں طاقتیں دے کر معجون مرکب پیدا فرمایا ہے۔ اگر ایک قوت کا بالکل تباہ کر کے انسان فرشتہ بن جائے تو گویا وہ اپنی فطرت بگاڑ تا ہے۔ منشائے قدرت یہ ہے کہ آدمی کوآدمی ہی رہنا چاہیئے ، عبادت الٰہی بھی ہو اور دنیا کے حظوظ بھی جائز حد کے اندر حاصل کئے جائیں ۔ یہی سنت نبوی ہے کہ بیوی بچوں کے حقوق بھی ادا کئے جائیں اور عبادت بھی کی جائے ۔ رات کو آرام بھی کیا جائے اور عبادت بھی کیا جائے ، اسی لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کے بارے میں خاص طور سے فرمایا کہ نکاح کرنا میری سنت ہے اورجو میری سنت سے نفرت کرے وہ میری امت سے خارج ہے ۔ اس سے مجرد رہنے والے نام نہاد پیروں کو سبق لینا چاہیئے۔