كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ المُدَارَاةِ مَعَ النَّاسِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ المُنْكَدِرِ، حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَخْبَرَتْهُ: أَنَّهُ اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقَالَ: «ائْذَنُوا لَهُ، فَبِئْسَ ابْنُ العَشِيرَةِ - أَوْ بِئْسَ أَخُو العَشِيرَةِ -» فَلَمَّا دَخَلَ أَلاَنَ لَهُ الكَلاَمَ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْتَ مَا قُلْتَ، ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ فِي القَوْلِ؟ فَقَالَ: «أَيْ عَائِشَةُ، إِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْزِلَةً عِنْدَ اللَّهِ مَنْ تَرَكَهُ - أَوْ وَدَعَهُ النَّاسُ - اتِّقَاءَ فُحْشِهِ»
کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: لوگوں کے ساتھ خاطر تواضع سے پیش آنا ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ، ان سے ابن المنکدر نے ، ان سے عروہ بن زبیر نے اورانہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے اندر آنے کی اجازت چاہی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے اندر بلالو ، یہ اپنی قوم کا بہت ہی برا آدمی ہے ، جب وہ شخص اندر آگیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ نرمی کے ساتھ گفتگو فرمائی ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ نے ابھی اس کے متعلق کیا فرمایا تھا اور پھر اتنی نرمی کے ساتھ گفتگو فرمائی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، عائشہ اللہ کے نزدیک ایک مرتبہ کے اعتبار سے وہ شخص سب سے برا ہے جسے لوگ اس کی بد خلقی کی وجہ سے چھوڑدیں ۔