‌صحيح البخاري - حدیث 6130

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ الِانْبِسَاطِ إِلَى النَّاسِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ لِي صَوَاحِبُ يَلْعَبْنَ مَعِي، «فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ يَتَقَمَّعْنَ مِنْهُ، فَيُسَرِّبُهُنَّ إِلَيَّ فَيَلْعَبْنَ مَعِي»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6130

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: لوگوں کے ساتھ فراخی سے پیش آنا ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابو معاویہ نے خبر دی ، کہا ہم سے ہشام نے ، ان سے ان کے والد نے اوران سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں لڑکیوں کے ساتھ کھیلتی تھی ، میری بہت سی سہیلیاں تھیں جو میرے ساتھ کھیلا کرتی تھیں ، جب آنحضرت اندر تشریف لاتے تو وہ چھپ جاتیں پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم انہیں میرے پاس بھیجتے اور وہ میرے ساتھ کھیلتیں ۔
تشریح : اسی حدیث سے بچوں کے لئے گڑیوں سے کھیلنا بالاتفاق جائز رکھا گیاہے اور گڑیوں کو ان مورتوں میں سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے جن کا بنانا حرام ہے۔ اسی حدیث سے بچوں کے لئے گڑیوں سے کھیلنا بالاتفاق جائز رکھا گیاہے اور گڑیوں کو ان مورتوں میں سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے جن کا بنانا حرام ہے۔