كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «يَسِّرُوا وَلاَ تُعَسِّرُوا» صحيح حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنِ الأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: كُنَّا عَلَى شَاطِئِ نَهَرٍ بِالأَهْوَازِ، قَدْ نَضَبَ عَنْهُ المَاءُ، فَجَاءَ أَبُو بَرْزَةَ الأَسْلَمِيُّ عَلَى فَرَسٍ، فَصَلَّى وَخَلَّى فَرَسَهُ، فَانْطَلَقَتِ الفَرَسُ، فَتَرَكَ صَلاَتَهُ وَتَبِعَهَا حَتَّى أَدْرَكَهَا، فَأَخَذَهَا ثُمَّ جَاءَ فَقَضَى صَلاَتَهُ، وَفِينَا رَجُلٌ لَهُ رَأْيٌ، فَأَقْبَلَ يَقُولُ: انْظُرُوا إِلَى هَذَا الشَّيْخِ، تَرَكَ صَلاَتَهُ مِنْ أَجْلِ فَرَسٍ، فَأَقْبَلَ فَقَالَ: مَا عَنَّفَنِي أَحَدٌ مُنْذُ فَارَقْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: إِنَّ مَنْزِلِي مُتَرَاخٍ، فَلَوْ صَلَّيْتُ وَتَرَكْتُهُ، لَمْ آتِ أَهْلِي إِلَى اللَّيْلِ، وَذَكَرَ أَنَّهُ «قَدْ صَحِبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَى مِنْ تَيْسِيرِهِ»
کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: نبی کریم ﷺ کا فرمان کہ آسانی کرو ، سختی نہ کرو ، آپ ﷺ لوگوں پر تخفیف اور آسانی کو پسند فرمایا کرتے تھے ہم سے ابو النعمان بن محمد بن فضل سدوسی نے بیان کیا ، کہا ہم سے حمادبن زید نے بیان کیا ، ان سے ازرق بن قیس نے کہ اہواز نامی ایرانی شہر میں ہم ایک نہر کے کنارے تھے جو خشک پڑی تھی ، پھر ابو برزہ اسلمی صحابی گھوڑے پر تشریف لائے اور نماز پڑھی اور گھوڑا چھوڑ دیا ۔ گھوڑا بھاگنے لگا تو آپ نے نماز توڑ دی اوراس کا پیچھا کیا ، آخر اس کے قریب پہنچے اوراسے پکڑ لیا ۔ پھر واپس آکر نماز قضا کی ، وہاں ایک شخص خارجی تھا ، وہ کہنے لگاکہ اس بوڑھے کو دیکھو اس نے گھوڑے کے لئے نماز توڑ ڈالی ۔ ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ نماز سے فارغ ہو کر آئے اورکہا جب سے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جدا ہو ا ہوں ، کسی نے مجھ کو ملامت نہیں کی اورانہوں نے کہا کہ میرا گھر یہاں سے دور ہے ، اگر میں نماز پڑھتا رہتا اور گھوڑے کو بھاگنے دیتا تو اپنے گھر رات تک بھی نہ پہنچ پاتا اورانہوں نے بیان کیا کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے ہیں اورمیں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو آسان صورتوں کو اختیار کرتے دیکھا ہے ۔