كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «يَسِّرُوا وَلاَ تُعَسِّرُوا» صحيح حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: لَمَّا بَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، قَالَ لَهُمَا: «يَسِّرَا وَلاَ تُعَسِّرَا، وَبَشِّرَا وَلاَ تُنَفِّرَا، وَتَطَاوَعَا» قَالَ أَبُو مُوسَى: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا بِأَرْضٍ يُصْنَعُ فِيهَا شَرَابٌ مِنَ العَسَلِ، يُقَالُ لَهُ البِتْعُ، وَشَرَابٌ مِنَ الشَّعِيرِ، يُقَالُ لَهُ المِزْرُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ»
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب: نبی کریم ﷺ کا فرمان کہ آسانی کرو ، سختی نہ کرو ، آپ ﷺ لوگوں پر تخفیف اور آسانی کو پسند فرمایا کرتے تھے
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا ، کہا ہم سے نضر نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ، انہیں سعےد بن ابی بردہ نے ، انہیں ان کے والد نے اور ان سے ان کے دادا نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ( ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ ) اورمعاذ بن جبل کو ( یمن ) بھیجا تو ان سے فرمایا کہ ( لوگوں کے لئے ) آسانیاں پیدا کرنا ، تنگی میں نہ ڈالنا ، انہیں خوش خبری سنانا ، دین سے نفرت نہ دلانا اورتم دونوں آپس میں اتفاق سے کام کرنا ، ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! ہم ایسی سرزمین میں جارہے ہیں جہاں شہد سے شراب بنائی جاتی ہے اور اسے ” تبع “ کہا جاتا ہے اور جو سے شراب بنائی جاتی ہے اوراسے ” مزر “ کہا جاتا ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہرنشہ لانے والی چیز حرام ہے ۔
تشریح :
کوئی بھی شراب ہوجو نشہ کرے وہ حرام ہے۔
کوئی بھی شراب ہوجو نشہ کرے وہ حرام ہے۔