كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ مَا لاَ يُسْتَحْيَا مِنَ الحَقِّ لِلتَّفَقُّهِ فِي الدِّينِ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ المُؤْمِنِ كَمَثَلِ شَجَرَةٍ خَضْرَاءَ، لاَ يَسْقُطُ وَرَقُهَا وَلاَ يَتَحَاتُّ» فَقَالَ القَوْمُ: هِيَ شَجَرَةُ كَذَا، هِيَ شَجَرَةُ كَذَا، فَأَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ: هِيَ النَّخْلَةُ، وَأَنَا غُلاَمٌ شَابٌّ فَاسْتَحْيَيْتُ، فَقَالَ: «هِيَ النَّخْلَةُ» وَعَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنَا خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ: مِثْلَهُ، وَزَادَ: فَحَدَّثْتُ بِهِ عُمَرَ فَقَالَ: لَوْ كُنْتَ قُلْتَهَا لَكَانَ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ كَذَا وَكَذَا
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب: شریعت کی باتیں پوچھنے میں شرم نہ کرناچاہیئے
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے محارب بن دثار نے ، کہا کہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہاسے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، مومن کی مثال اس سرسبز درخت کی ہے ، جس کے پتے نہیں چھڑتے ۔ صحابہ نے کہا کہ یہ فلاں درخت ہے ۔ یہ فلاں درخت ہے ۔ میرے دل میں آیا کہ کہوں کہ یہ کھجور کا درخت ہے لیکن چونکہ میں نوجوان تھا ، اس لئے مجھ کو بولتے ہوئے حیا آئی ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ کھجور کا درخت ہے ۔ اور اسی سند سے شعبہ سے روایت ہے کہ کہا ہم سے خبیب بن عبدالرحمن نے ، ان سے حفص بن عاصم نے اور ان سے ابن عمررضی اللہ عنہما نے اسی طرح بیان کیا اور یہ اضافہ کیا کہ پھر میں نے اس کا ذکر عمر رضی اللہ عنہ سے کیا تو انہوں نے کہا اگر تم نے کہہ دیا ہوتا تو مجھے اتنا اتنا مال ملنے سے بھی زیادہ خوشی حاصل ہوتی ۔
تشریح :
حضرت امام بخاری نے اسی روایت سے باب کا مطلب نکالا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے عبداللہ کی اس شرم کوپسند نہ کیا جو دین کی بات بتلانے میں انہوں نے کیا ۔ بے محل شرم کرنا غلط ہے۔
حضرت امام بخاری نے اسی روایت سے باب کا مطلب نکالا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے عبداللہ کی اس شرم کوپسند نہ کیا جو دین کی بات بتلانے میں انہوں نے کیا ۔ بے محل شرم کرنا غلط ہے۔