كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ الحَيَاءِ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي السَّوَّارِ العَدَوِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الحَيَاءُ لاَ يَأْتِي إِلَّا بِخَيْرٍ» فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ: مَكْتُوبٌ فِي الحِكْمَةِ: إِنَّ مِنَ الحَيَاءِ وَقَارًا، وَإِنَّ مِنَ الحَيَاءِ سَكِينَةً فَقَالَ لَهُ عِمْرَانُ: «أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتُحَدِّثُنِي عَنْ صَحِيفَتِكَ»
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب: حیا اور شرم کا بیان
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے ان سے ابو السوا ر عدوی نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے عمران بن حصین سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حیا سے ہمیشہ بھلائی پیدا ہوتی ہے ۔ اس پر بشیر بن کعب نے کہا کہ حکمت کی کتابوں میں لکھا ہے کہ حیا سے وقار حاصل ہوتا ہے ، حیاءسے سکےنت حاصل ہوتی ہے ۔ عمران نے ان سے کہا میں تجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتا ہوں اور تو اپنی ( دو ورقی ) کتاب کی باتیں مجھ کو سناتا ہے ۔
تشریح :
حالانکہ بشیر بن کعب نے حکیموں کی کتاب سے حدیث کی تائید کی تھی مگر عمران نے اس کو بھی پسند نہیں کیا کیونکہ حدیث یا آیت سننے کے بعد پھر اوروں کا کلام سننے کی ضرورت نہیں ، جب آفتاب آگیا تو مشعل یا چراغ کی کیا ضرورت ہے ۔ اس حدیث سے ان بعض لوگون کو نصیحت لینی چاہیئے جو حدیث کا معارضہ کسی امام یا مجتہد کے قول سے کرتے ہیں۔ شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے ایسے ہی مقلدین کے بارے میں بصد افسوس کہا ہے ”فما یکون جوابھم یوم یقوم الناس لرب العالمین“ قیامت کے دن ایسے لوگ جب بارگاہ الہٰی میں کھڑے ہوں گے اور سوال ہوگا کہ تم نے میرے رسول کا ارشاد کا سن کر فلاں امام کا قول کیوں اختیار کیا تو ایسے لوگ اللہ پاک کو کیا جواب دیں گے دیکھو ۔ حجۃ اللہ البالغۃ اردو، صفحہ :240۔
حالانکہ بشیر بن کعب نے حکیموں کی کتاب سے حدیث کی تائید کی تھی مگر عمران نے اس کو بھی پسند نہیں کیا کیونکہ حدیث یا آیت سننے کے بعد پھر اوروں کا کلام سننے کی ضرورت نہیں ، جب آفتاب آگیا تو مشعل یا چراغ کی کیا ضرورت ہے ۔ اس حدیث سے ان بعض لوگون کو نصیحت لینی چاہیئے جو حدیث کا معارضہ کسی امام یا مجتہد کے قول سے کرتے ہیں۔ شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے ایسے ہی مقلدین کے بارے میں بصد افسوس کہا ہے ”فما یکون جوابھم یوم یقوم الناس لرب العالمین“ قیامت کے دن ایسے لوگ جب بارگاہ الہٰی میں کھڑے ہوں گے اور سوال ہوگا کہ تم نے میرے رسول کا ارشاد کا سن کر فلاں امام کا قول کیوں اختیار کیا تو ایسے لوگ اللہ پاک کو کیا جواب دیں گے دیکھو ۔ حجۃ اللہ البالغۃ اردو، صفحہ :240۔