‌صحيح البخاري - حدیث 6113

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الغَضَبِ وَالشِّدَّةِ لِأَمْرِ اللَّهِ صحيح وَقَالَ المَكِّيُّ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، ح وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: احْتَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجَيْرَةً مُخَصَّفَةً، أَوْ حَصِيرًا، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِيهَا، فَتَتَبَّعَ إِلَيْهِ رِجَالٌ وَجَاءُوا يُصَلُّونَ بِصَلاَتِهِ، ثُمَّ جَاءُوا لَيْلَةً فَحَضَرُوا، وَأَبْطَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُمْ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ، فَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ وَحَصَبُوا البَابَ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ مُغْضَبًا، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا زَالَ بِكُمْ صَنِيعُكُمْ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُكْتَبُ عَلَيْكُمْ، فَعَلَيْكُمْ بِالصَّلاَةِ فِي بُيُوتِكُمْ، فَإِنَّ خَيْرَ صَلاَةِ المَرْءِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا الصَّلاَةَ المَكْتُوبَةَ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6113

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: خلاف شرع کام پر غصہ اور سختی کرنا اور مکی بن ابراہیم نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن سعید نے بیان کیا ( دوسری سند ) حضرت امام بخاری نے کہا اورمجھ سے محمد بن زیاد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عمر بن عبیداللہ کے غلام سالم ابو النضر نے بیان کیا ، ان سے بسر بن سعید نے بیان کیا اور ان سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی شاخوں یا بوریئے سے ایک مکان چھوٹے سے حجرے کی طرح بنالیا تھا ۔ وہاں آکر آپ تہجد کی نماز پڑھا کرتے تھے ، چند لوگ بھی وہاں آگئے اور انہوں نے آپ کی اقتداءمیں نماز پڑھی پھر سب لوگ دوسری رات بھی آگئے اور ٹھہرے رہے لیکن آپ گھر ہی میں رہے اور باہر ان کے پاس تشریف نہیں لائے ۔ لوگ آواز بلند کرنے لگے اور دروازے پر کنکریاں ماریں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم غصہ کی حالت میں باہر تشریف لائے اورفرمایا تم چاہتے ہو کہ ہمیشہ یہ نماز پڑھتے رہو تاکہ تم پر فرض ہو جائے ( اس وقت مشکل ہو ) دیکھو تم نفل نمازیں اپنے گھروں میں ہی پڑھا کرو ۔ کیونکہ فرض نمازوں کے سوا آدمی کی بہترین نفل نماز وہ ہے جو گھر میں پڑھی جائے ۔
تشریح : حدیث میں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک ناروا سوال پر غصہ کرنا مذکور ہے، یہی باب سے مطابقت ہے گھر میں نماز سے نفل نمازیں مراد ہیں۔ فرض نماز کا محل مساجد ہیں بلا عذر شرعی فرض نماز گھر میں پڑھے وہ بہت سے ثواب سے محروم رہ گیا ۔ صحابہ کا آپ کو آواز دینا اطلاعاً مکان پر کنکری پھینک کر آپ کو بلانا، نماز تہجد آپ کی اقتداءمیں ادا کرنے کے شوق میں تھا۔ کھوئے ہوئے اونٹ کے بارے میں آپ کا حکم عرب کے ماحول کے مطابق تھا۔ حدیث میں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک ناروا سوال پر غصہ کرنا مذکور ہے، یہی باب سے مطابقت ہے گھر میں نماز سے نفل نمازیں مراد ہیں۔ فرض نماز کا محل مساجد ہیں بلا عذر شرعی فرض نماز گھر میں پڑھے وہ بہت سے ثواب سے محروم رہ گیا ۔ صحابہ کا آپ کو آواز دینا اطلاعاً مکان پر کنکری پھینک کر آپ کو بلانا، نماز تہجد آپ کی اقتداءمیں ادا کرنے کے شوق میں تھا۔ کھوئے ہوئے اونٹ کے بارے میں آپ کا حکم عرب کے ماحول کے مطابق تھا۔