‌صحيح البخاري - حدیث 6112

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الغَضَبِ وَالشِّدَّةِ لِأَمْرِ اللَّهِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنَا رَبِيعَةُ بْنُ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى المُنْبَعِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الجُهَنِيِّ: أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ [ص:28] رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ اللُّقَطَةِ، فَقَالَ: «عَرِّفْهَا سَنَةً، ثُمَّ اعْرِفْ وِكَاءَهَا وَعِفَاصَهَا، ثُمَّ اسْتَنْفِقْ بِهَا، فَإِنْ جَاءَ رَبُّهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ» قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَضَالَّةُ الغَنَمِ؟ قَالَ: «خُذْهَا، فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ» قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَضَالَّةُ الإِبِلِ؟ قَالَ: فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ - أَوِ احْمَرَّ وَجْهُهُ - ثُمَّ قَالَ: «مَا لَكَ وَلَهَا، مَعَهَا حِذَاؤُهَا وَسِقَاؤُهَا، حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6112

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: خلاف شرع کام پر غصہ اور سختی کرنا ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو اسماعیل بن جعفر نے خبر دی ، کہا ہم کو ربیعہ بن ابی عبدالرحمن نے خبر دی ، انہیں زید بن خالد جہنی نے کہ ایک صاحب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لقطہ ( راستہ ںگری پڑی چیز جسے کسی نے اٹھا لیا ہو ) کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا سال بھر لوگوں سے پوچھتے رہو پھر اس کا سر بند ھن اور ظرف پہچان کے رکھ اور خرچ کر ڈال ۔ پھر اگر اس کے بعد اس کا مالک آجائے تو وہ چیز اسے آپس کردے ۔ پوچھا یا رسول اللہ ! بھولی بھٹکی بکری کے متعلق کیا حکم ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ اسے پکڑ لا کیونکہ وہ تمہارے بھائی کی ہے یا پھر بھیڑ یئے کی ہوگی ۔ پوچھا یا رسول اللہ ! اور کھویا ہوا اونٹ ؟ بیان کیا کہ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہو گئے اور آپ کے دونوں رخسار سرخ ہو گئے ، یا راوی نے یوں کہا کہ آپ کا چہرہ سرخ ہو گیا ، پھر آپ نے فرمایا تمہیں اس اونٹ سے کیا غرض ہے اس کے سا تھ تو اس کے پاؤں ہیں اور اس کا پانی ہے وہ کبھی نہ کبھی اپنے مالک کو پا لے گا ۔