‌صحيح البخاري - حدیث 6110

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الغَضَبِ وَالشِّدَّةِ لِأَمْرِ اللَّهِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي لَأَتَأَخَّرُ عَنْ صَلاَةِ الغَدَاةِ، مِنْ أَجْلِ فُلاَنٍ مِمَّا يُطِيلُ بِنَا، قَالَ: فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ أَشَدَّ غَضَبًا فِي مَوْعِظَةٍ مِنْهُ يَوْمَئِذٍ، قَالَ: فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ مِنْكُمْ مُنَفِّرِينَ، فَأَيُّكُمْ مَا صَلَّى بِالنَّاسِ فَلْيَتَجَوَّزْ، فَإِنَّ فِيهِمُ المَرِيضَ وَالكَبِيرَ وَذَا الحَاجَةِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6110

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: خلاف شرع کام پر غصہ اور سختی کرنا ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے قیس بن ابی حازم نے اور ان سے ابو مسعود نے بیان کیا کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا میں صبح کی نماز جماعت سے فلاں امام کی وجہ سے نہیں پڑھتا کیونکہ وہ بہت لمبی نماز پڑھاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس دن ان امام صاحب کو نصیحت کرنے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے جتنا غصہ میں دیکھا ایسا میں نے آپ کو کبھی نہیں دیکھا تھا ، پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے لوگو ! تم میں سے کچھ لوگ ( نماز با جماعت پڑھنے سے ) لوگوں کو دور کرنے والے ہیں ، پس جو شخص بھی لوگوں کو نماز پڑھائے مختصر پڑھائے ، کیونکہ نمازیوں میں کوئی بیمار ہوتا ہے کوئی بوڑھا کوئی کام کاج والا ۔
تشریح : لہٰذا سب کا لحاظ ضروری ہے۔ ائمہ حضرات کو اس میں بہت ہی بڑا سبق ہے کاش امام حضرات ان پر توجہ دے کر اس حدیث کو ہمہ وقت اپنے ذہن میں رکھیں اوراس پر عمل کریں۔ لہٰذا سب کا لحاظ ضروری ہے۔ ائمہ حضرات کو اس میں بہت ہی بڑا سبق ہے کاش امام حضرات ان پر توجہ دے کر اس حدیث کو ہمہ وقت اپنے ذہن میں رکھیں اوراس پر عمل کریں۔