كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا سَمِعَ المُنَادِي صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا سَمِعْتُمُ النِّدَاءَ، فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ المُؤَذِّنُ»
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
باب: اذان کا جواب کس طرح دینا چاہئے
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے ابن شہاب زہری سے خبر دی، انھوں نے عطاء بن یزید لیثی سے، انھوں نے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ جب تم اذان سنو تو جس طرح مؤذن کہتا ہے اسی طرح تم بھی کہو۔
تشریح :
یعنی مؤذن ہی کے لفظوں میں جواب دو، مگر حی علی الصلوٰۃ اور حی علی الفلاح کے جواب میں لاحول ولاقوۃ الاباللہ کہنا چاہئیے جیسا کہ آگے آ رہا ہے۔
یعنی مؤذن ہی کے لفظوں میں جواب دو، مگر حی علی الصلوٰۃ اور حی علی الفلاح کے جواب میں لاحول ولاقوۃ الاباللہ کہنا چاہئیے جیسا کہ آگے آ رہا ہے۔