‌صحيح البخاري - حدیث 6108

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ مَنْ لَمْ يَرَ إِكْفَارَ مَنْ قَالَ ذَلِكَ مُتَأَوِّلًا أَوْ جَاهِلًا صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ أَدْرَكَ عُمَرَ بْنَ الخَطَّابِ فِي رَكْبٍ وَهُوَ يَحْلِفُ بِأَبِيهِ، فَنَادَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلاَ، إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، فَمَنْ كَانَ حَالِفًا فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ، وَإِلَّا فَلْيَصْمُتْ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6108

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: اگرکسی نے کوئی وجہ معقول رکھ کر کسی کو کافر کہا یا نادانستہ تو وہ کافر ہو گا ہم سے قتیبہ بن سعیدنے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے نافع نے ، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ وہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے جو چند سواروں کے ساتھ تھے ، اس وقت حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے والد کی قسم کھا رہے تھے ۔ اس پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پکار کر کہا ، آگاہ ہو ، یقینا اللہ پاک تمہیں منع کرتا ہے کہ تم اپنے باپ دادوں کی قسم کھاؤ ، پس اگر کسی کو قسم ہی کھا نی ہے تو اللہ کی قسم کھائے ، ورنہ چپ رہے ۔
تشریح : دوسری حدیث میں آیا ہے کہ غیر اللہ کی قسم کھانا منع ہے اگر کسی کی زبان سے غیرا للہ کی قسم نکل گئی تو اسے کلمہ توحید پڑھ کر پھر ایمان کی تجدید کرنا چاہیئے اگر کوئی عمداً کسی پیر یا بت کی عظمت مثل عظمت الہٰی کے جان کر ان کے نام کی قسم کھائے گا تو وہ یقینا مشرک ہوجائے گا ایک حدیث میں جو افلح وابیہ ان صدق کے لفظ آئے ہیں۔ یہ حدیث پہلے کی ہے ۔ لہٰذا یہاں قسم کا جواز منسوخ ہے۔ دوسری حدیث میں آیا ہے کہ غیر اللہ کی قسم کھانا منع ہے اگر کسی کی زبان سے غیرا للہ کی قسم نکل گئی تو اسے کلمہ توحید پڑھ کر پھر ایمان کی تجدید کرنا چاہیئے اگر کوئی عمداً کسی پیر یا بت کی عظمت مثل عظمت الہٰی کے جان کر ان کے نام کی قسم کھائے گا تو وہ یقینا مشرک ہوجائے گا ایک حدیث میں جو افلح وابیہ ان صدق کے لفظ آئے ہیں۔ یہ حدیث پہلے کی ہے ۔ لہٰذا یہاں قسم کا جواز منسوخ ہے۔