‌صحيح البخاري - حدیث 61

كِتَابُ العِلْمِ بَابُ قَوْلِ المُحَدِّثِ: حَدَّثَنَا، وَأَخْبَرَنَا، وَأَنْبَأَنَا صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةً لاَ يَسْقُطُ وَرَقُهَا، وَإِنَّهَا مَثَلُ المُسْلِمِ، فَحَدِّثُونِي مَا هِيَ» فَوَقَعَ النَّاسُ فِي شَجَرِ البَوَادِي قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ، فَاسْتَحْيَيْتُ، ثُمَّ قَالُوا: حَدِّثْنَا مَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «هِيَ النَّخْلَةُ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 61

کتاب: علم کے بیان میں باب:امحدث کا لفظ حدثناواخبرناوانبانا کے متعلق ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، انھوں نے عبداللہ بن دینار سے، انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا درختوں میں ایک درخت ایسا ہے کہ اس کے پتے نہیں جھڑتے اور مسلمان کی مثال اسی درخت کی سی ہے۔ بتاؤ وہ کون سا درخت ہے؟ یہ سن کر لوگوں کا خیال جنگل کے درختوں کی طرف دوڑا۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا میرے دل میں آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے۔ مگر میں اپنی ( کم سنی کی ) شرم سے نہ بولا۔ آخر صحابہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہی سے پوچھا کہ وہ کون سا درخت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ کھجور کا درخت ہے۔
تشریح : اس روایت کو حضرت امام قدس سرہ اس باب میں اس لیے لائے ہیں کہ اس میں لفظ حدثنا وحدثونی خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی زبانوں سے بولے گئے ہیں۔ پس ثابت ہوگیا کہ یہ اصطلاحات عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروج ہیں۔ بلکہ خود قرآن مجید ہی سے ان سب کا ثبوت ہے۔ جیسا کہ سورۃ تحریم میں ہے قالت من انباک ہذا قال نبانی العلیم الخبیر ( التحریم:3)(اس عورت نے کہا کہ آپﷺ کو اس بارے میں کس نے خبر دی۔آپﷺ نے فرمایاکہ مجھ کو اس نے خبر دی جو جاننے والا خبر رکھنے والا پروردگار عالم ہے)پس منکرین حدیث کی یہ ہفوات کہ علم حدیث عہد نبوی کے بعد کی ایجاد ہے بالکل غلط اور قرآن مجید کے بالکل خلاف اور واقعات کے بھی بالکل خلاف ہے۔ اس روایت کو حضرت امام قدس سرہ اس باب میں اس لیے لائے ہیں کہ اس میں لفظ حدثنا وحدثونی خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی زبانوں سے بولے گئے ہیں۔ پس ثابت ہوگیا کہ یہ اصطلاحات عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروج ہیں۔ بلکہ خود قرآن مجید ہی سے ان سب کا ثبوت ہے۔ جیسا کہ سورۃ تحریم میں ہے قالت من انباک ہذا قال نبانی العلیم الخبیر ( التحریم:3)(اس عورت نے کہا کہ آپﷺ کو اس بارے میں کس نے خبر دی۔آپﷺ نے فرمایاکہ مجھ کو اس نے خبر دی جو جاننے والا خبر رکھنے والا پروردگار عالم ہے)پس منکرین حدیث کی یہ ہفوات کہ علم حدیث عہد نبوی کے بعد کی ایجاد ہے بالکل غلط اور قرآن مجید کے بالکل خلاف اور واقعات کے بھی بالکل خلاف ہے۔