كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ التَّبَسُّمِ وَالضَّحِكِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، ح وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الجُمُعَةِ، وَهُوَ يَخْطُبُ بِالْمَدِينَةِ، فَقَالَ: قَحَطَ المَطَرُ، فَاسْتَسْقِ رَبَّكَ. فَنَظَرَ إِلَى السَّمَاءِ وَمَا نَرَى مِنْ سَحَابٍ، فَاسْتَسْقَى، فَنَشَأَ السَّحَابُ بَعْضُهُ إِلَى بَعْضٍ، ثُمَّ مُطِرُوا حَتَّى سَالَتْ مَثَاعِبُ المَدِينَةِ، فَمَا زَالَتْ إِلَى الجُمُعَةِ المُقْبِلَةِ مَا تُقْلِعُ، ثُمَّ قَامَ ذَلِكَ الرَّجُلُ أَوْ غَيْرُهُ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَقَالَ: غَرِقْنَا، فَادْعُ رَبَّكَ يَحْبِسْهَا عَنَّا، فَضَحِكَ ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا» مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا، فَجَعَلَ السَّحَابُ يَتَصَدَّعُ عَنِ المَدِينَةِ يَمِينًا وَشِمَالًا، يُمْطَرُ مَا حَوَالَيْنَا وَلاَ يُمْطِرُ مِنْهَا شَيْءٌ [ص:25]، يُرِيهِمُ اللَّهُ كَرَامَةَ نَبِيِّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِجَابَةَ دَعْوَتِهِ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب: مسکرانا اور ہنسنا
ہم سے محمد بن محبوب نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے ( دوسری سند ) اور مجھ سے خلیفہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو یزید بن زریع نے بیان کیا ، ان سے سعید نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ ایک صاحب جمعہ کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مدینہ میں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے ، انہوں نے عرض کیا بارش کا قحط پڑ گیا ہے ، آپ اپنے رب سے بارش کی دعا کیجئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان کی طرف دیکھا کہیں ہمیں بادل نظر نہیں آرہا تھا ۔ پھر آپ نے بارش کی دعا کی ، اتنے میں بادل اٹھا اور بعض ٹکڑے بعض کی طرف بڑھے اور بارش ہونے لگی ، یہاں تک کہ مدینہ کے نالے بہنے لگے ۔ اگلے جمعہ تک اسی طرح بارش ہوتی رہی سلسلہ ٹوٹتا ہی نہ تھا چنانچہ وہی صاحب یا کوئی دوسرے ( اگلے جمعہ کو ) کھڑے ہوئے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے اورانہوں نے عرض کیا ہم ڈوب گئے ، اپنے رب سے دعا کریں کہ اب بارش بند کر دے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ ! ہمارے چاروں طرف بارش ہو ، ہم پر نہ ہو ۔ دویا تین مرتبہ آپ نے یہ فرمایا ، چنانچہ مدینہ منورہ سے بادل چھٹنے لگے ، بائیں اور دائیں ، ہمارے یہاں بارش یکدم بندہوگئی ۔ یہ اللہ نے لوگوں کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ اوراپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی کرامت اور دعا کی قبولیت بتلائی ۔
تشریح :
روایت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ہنسنے کاجو ذکر ہے یہی باب سے مطابقت ہے دیگر مذکور ہ احادیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہنسنے کاکسی نہ کسی طرح ذکر ہے مگر آپ کا ہنسنا صرف تبسم کے طور پر ہوتا تھا عوام کی طرح آپ نہیں ہنستے تھے۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم )
روایت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ہنسنے کاجو ذکر ہے یہی باب سے مطابقت ہے دیگر مذکور ہ احادیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہنسنے کاکسی نہ کسی طرح ذکر ہے مگر آپ کا ہنسنا صرف تبسم کے طور پر ہوتا تھا عوام کی طرح آپ نہیں ہنستے تھے۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم )