‌صحيح البخاري - حدیث 6088

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ التَّبَسُّمِ وَالضَّحِكِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: «كُنْتُ أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ بُرْدٌ نَجْرَانِيٌّ غَلِيظُ الحَاشِيَةِ»، فَأَدْرَكَهُ أَعْرَابِيٌّ فَجَبَذَ بِرِدَائِهِ جَبْذَةً شَدِيدَةً، قَالَ أَنَسٌ: «فَنَظَرْتُ إِلَى صَفْحَةِ عَاتِقِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ أَثَّرَتْ بِهَا حَاشِيَةُ الرِّدَاءِ مِنْ شِدَّةِ جَبْذَتِهِ»، ثُمَّ قَالَ: يَا مُحَمَّدُ مُرْ لِي مِنْ مَالِ اللَّهِ الَّذِي عِنْدَكَ، «فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ فَضَحِكَ ثُمَّ أَمَرَ لَهُ بِعَطَاءٍ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6088

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: مسکرانا اور ہنسنا ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ، ان سے اسحاق بن عبداللہ ابن ابی طلحہ نے اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا ۔ آپ کے جسم پر ایک نجرانی چادر تھی ، جس کا حاشیہ موٹاتھا ۔ اتنے میں ایک دیہاتی آپ کے پاس آیا اور اس نے آپ کی چادر بڑے زور سے کھینچی ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے شانے کو دیکھا کہ زور سے کھینچنے کی وجہ سے ، اس پر نشان پڑ گئے ۔ پھر اس نے کہا اے محمد ! اللہ کا جومال آپ کے پاس ہے اس میں سے مجھے دیئے جانے کا حکم فرما یئے ۔ اس وقت میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو مڑ کر دیکھا تو آپ مسکرادیئے پھر آپ نے اسے دیئے جانے کا حکم فرمایا ۔
تشریح : سبحان اللہ قربان اس خلق کے کیا کوئی بادشاہ ایسا کر سکتا ہے۔ یہ حدیث صاف آپ کی نبوت کی دلیل ہے۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سبحان اللہ قربان اس خلق کے کیا کوئی بادشاہ ایسا کر سکتا ہے۔ یہ حدیث صاف آپ کی نبوت کی دلیل ہے۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم )