كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ التَّبَسُّمِ وَالضَّحِكِ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: هَلَكْتُ، وَقَعْتُ عَلَى أَهْلِي فِي رَمَضَانَ، قَالَ: «أَعْتِقْ رَقَبَةً» قَالَ: لَيْسَ لِي، قَالَ: «فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ» [ص:24] قَالَ: لاَ أَسْتَطِيعُ، قَالَ: «فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا» قَالَ: لاَ أَجِدُ، فَأُتِيَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ - قَالَ إِبْرَاهِيمُ: العَرَقُ المِكْتَلُ - فَقَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ، تَصَدَّقْ بِهَا» قَالَ: عَلَى أَفْقَرَ مِنِّي، وَاللَّهِ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَفْقَرُ مِنَّا، فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ، قَالَ: «فَأَنْتُمْ إِذًا»
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب: مسکرانا اور ہنسنا
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابن شہاب نے خبر دی ، انہیں حمید بن عبدالرحمن نے ، ان سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صاحب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا مےں تو تباہ ہوگیا اپنی بیوی کے ساتھ رمضان میں ( روزہ کی حالت میں ) ہم بستری کر لی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ایک غلام آزاد کر ۔ انہوں نے عرض کیا میرے پاس کوئی غلام نہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر دو مہینے کے روزے رکھ ۔ انہوں نے عرض کیا اس کی مجھ میں طاقت نہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا ۔ انہوں نے عرض کیا کہ اتنا بھی میرے پاس نہیں ہے ۔ بیان کیا کہ پھر کھجور کا ایک ٹوکرا لایا گیا ۔ ابراہیم نے بیان کیا کہ ” عرق “ ایک طرح کا ( نو کلوگرام کا ) ایک پیمانہ تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، پوچھنے والا کہاں ہے ؟ لو اسے صدقہ کردینا ۔ انہوں نے عرض کی مجھ سے جو زیادہ محتاج ہوا سے دوں ؟ اللہ کی قسم مدینہ کے دونوں میدانوں کے درمیان کوئی گھرانہ بھی ہم سے زیادہ محتاج نہیں ہے ۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہنس دیئے اور آپ کے سامنے کے دندان مبارک کھل گئے ، اس کے بعد فرمایا ، اچھا پھر تو تم میاں بیوی ہی اسے کھالو ۔
تشریح :
اس حدیث میں بھی آپ کے ہنسنے کا ذکر ہے۔
اس حدیث میں بھی آپ کے ہنسنے کا ذکر ہے۔