كِتَابُ الأَدَبِ بَابٌ هَلْ يَزُورُ صَاحِبَهُ كُلَّ يَوْمٍ، أَوْ بُكْرَةً وَعَشِيًّا صحيح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَأَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: لَمْ أَعْقِلْ أَبَوَيَّ إِلَّا وَهُمَا يَدِينَانِ الدِّينَ، وَلَمْ يَمُرَّ عَلَيْهِمَا يَوْمٌ إِلَّا يَأْتِينَا فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَرَفَيِ النَّهَارِ، بُكْرَةً وَعَشِيَّةً، فَبَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ فِي بَيْتِ أَبِي بَكْرٍ فِي نَحْرِ الظَّهِيرَةِ، قَالَ قَائِلٌ: هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي سَاعَةٍ لَمْ يَكُنْ يَأْتِينَا فِيهَا، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: مَا جَاءَ بِهِ فِي هَذِهِ السَّاعَةِ إِلَّا أَمْرٌ، قَالَ: «إِنِّي قَدْ [ص:22] أُذِنَ لِي بِالخُرُوجِ»
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب: کیا اپنے ساتھی کی ملاقات کے لئے ہر دن جا سکتا ہے یا صبح اور شام ہی کے اوقات میں جائے
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی ، انہیں معمر نے ، ان سے زہری نے ( دوسری سند ) اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی اوران سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب میں نے ہوش سنبھالا تو اپنے والدین کو دین اسلام کا پیر وپایا اور کوئی دن ایسانہیں گزرتا تھا کہ جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس صبح وشام تشریف نہ لاتے ہوں ، ایک دن ابو بکر رضی اللہ عنہ ( والد ماجد ) گھر میں بھری دو پہر میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک شخص نے کہا یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا رہے ہیں ، یہ ایسا وقت تھا کہ اس وقت ہمارے یہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے کا معمول نہیں تھا ، ابو بکر رضی اللہ عنہ بولے کہ اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا تشریف لانا کسی خاص وجہ ہی سے ہو سکتا ہے ، پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے مکہ چھوڑنے کی اجازت مل گئی ہے ۔
تشریح :
اس کے بعد ہجرت کا واقعہ پیش آیا، حضرت ابو بکر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے دو اونٹ خاص اس مقصد کے لئے کھلا پلا کر تیار کر رکھے تھے، رات کے اندھیرے میں آپ دونوں سوار ہوکر ایک غلام فہید کو ساتھ لے کر گھر سے نکل پڑے اور رات کو غار ثور میں قیام فرمایا جہاں تین رات آپ قیام پذیر رہے، یہاں سے بعد میں چل کر مدینہ پہنچے ۔ یہ ہجرت کا واقعہ اسلام میں اس قدر اہمیت رکھتا ہے کہ سنہ ہجری اسی سے شروع کیا گیا۔
اس کے بعد ہجرت کا واقعہ پیش آیا، حضرت ابو بکر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے دو اونٹ خاص اس مقصد کے لئے کھلا پلا کر تیار کر رکھے تھے، رات کے اندھیرے میں آپ دونوں سوار ہوکر ایک غلام فہید کو ساتھ لے کر گھر سے نکل پڑے اور رات کو غار ثور میں قیام فرمایا جہاں تین رات آپ قیام پذیر رہے، یہاں سے بعد میں چل کر مدینہ پہنچے ۔ یہ ہجرت کا واقعہ اسلام میں اس قدر اہمیت رکھتا ہے کہ سنہ ہجری اسی سے شروع کیا گیا۔