‌صحيح البخاري - حدیث 6078

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الهِجْرَانِ لِمَنْ عَصَى صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي لَأَعْرِفُ غَضَبَكِ وَرِضَاكِ» قَالَتْ: قُلْتُ: وَكَيْفَ تَعْرِفُ ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: إِنَّكِ إِذَا كُنْتِ رَاضِيَةً قُلْتِ: بَلَى وَرَبِّ مُحَمَّدٍ، وَإِذَا كُنْتِ سَاخِطَةً قُلْتِ: لاَ وَرَبِّ إِبْرَاهِيمَ قَالَتْ: قُلْتُ: أَجَلْ، لَسْتُ أُهَاجِرُ إِلَّا اسْمَكَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6078

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: نافرمانی کرنے والے سے تعلق توڑنے کا جواز ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبدہ بن سلیمان نے خبر دی ، انہیں ہشام بن عروہ نے ، انہیں ان کے والدنے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہاری ناراضگی اورخوشی کو خوب پہنچانتا ہوں ۔ ام المؤمنین نے بیان کیا کہ میں نے عر ض کیا یا رسول اللہ ! آپ کس طرح سے پہنچانتے ہیں ؟ فرمایا کہ جب تم خوش ہوتی ہو کہتی ہو ، ہاں محمد کے رب کی قسم ، اور جب ناراض ہوتی ہو تو کہتی ہو نہیں ، ابراہیم کے رب کی قسم ۔ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا ، جی ہاں آپ کا فرمانا بالکل صحیح ہے میں صرف آپ کا نام لینا چھوڑتی دیتی ہوں ۔
تشریح : باقی دل سے آپ کی محبت نہیں جاتی۔ ترجمہ باب سے مطابقت یوں ہوئی کہ جب حدیث سے بے گناہ خفا رہنا جائز ہواتو گناہ کی وجہ سے خفا رہنا بطریق اولیٰ جائز ہوگا۔ باقی دل سے آپ کی محبت نہیں جاتی۔ ترجمہ باب سے مطابقت یوں ہوئی کہ جب حدیث سے بے گناہ خفا رہنا جائز ہواتو گناہ کی وجہ سے خفا رہنا بطریق اولیٰ جائز ہوگا۔