كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الحَدِيثِ، وَلاَ تَحَسَّسُوا، وَلاَ تَجَسَّسُوا، وَلاَ تَنَاجَشُوا، وَلاَ تَحَاسَدُوا، وَلاَ تَبَاغَضُوا، وَلاَ تَدَابَرُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا»
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب
ہم سے عبد اللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے خبر دی ، ابو الزناد نے ، انہیں اعرج نے اور انہیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، بد گمانی سے بچتے رہو ، بد گمانی اکثر تحقیق کے بعد جھوٹی بات ثابت ہوتی ہے اور کسی کے عیوب ڈھونڈ نے کے پیچھے نہ پڑو ، کسی کا عیب خواہ مخواہ مت ٹٹولواور کسی کے بھاؤ نہ بڑھاؤ اور حسد نہ کرو ، بغض نہ رکھو ، کسی کی پیٹھ پیچھے برائی نہ کرو بلکہ سب اللہ کے بندے آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو ۔
تشریح :
نجش یہ ہے کہ ایک چیز کا خرید نامنظور نہ ہو لیکن دوسرے کا دھوکا دینے کے لئے جھوٹ سے اس کی قیمت بڑھا ئے، اسی طرح کوئی بھائی کسی شے کا بھاؤ کر رہا ہے تو تم اس میں دخل اندازی مت کرو۔
نجش یہ ہے کہ ایک چیز کا خرید نامنظور نہ ہو لیکن دوسرے کا دھوکا دینے کے لئے جھوٹ سے اس کی قیمت بڑھا ئے، اسی طرح کوئی بھائی کسی شے کا بھاؤ کر رہا ہے تو تم اس میں دخل اندازی مت کرو۔