‌صحيح البخاري - حدیث 6062

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ مَنْ أَثْنَى عَلَى أَخِيهِ بِمَا يَعْلَمُ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ ذَكَرَ فِي الإِزَارِ مَا ذَكَرَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ إِزَارِي يَسْقُطُ مِنْ أَحَدِ شِقَّيْهِ؟ قَالَ: «إِنَّكَ لَسْتَ مِنْهُمْ»A

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6062

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: اگر کسی کو اپنے کسی بھائی مسلمان کا جتنا حال معلوم ہو اتنی ہی ( بلا مبالغہ ) تعریف کرے تو یہ جائز ہے ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، ان سے سالم نے اور ان سے ان کے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ازار لٹکا نے کے بارے میں جو کچھ فرمانا تھا جب آپ نے فرمایا تو ابو بکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میرا تہمد ایک طرف سے لٹکنے لگتا ہے ، تو آپ نے فرمایا کہ تم ان تکبر کرنے والوں میں سے نہیں ہو ۔
تشریح : ٹخنوں سے نیچے تہ بند پا جامہ لٹکانا مرد کے لئے برا ہے کیونکہ یہ تکبر کی نشانی ہے۔ گاہے کسی کا تہ بند یوں ہی بغیر خیال تکبر کے لٹک جائے توامر دیگر ہے مگر اس عادت سے بچنا لازم ہے۔ ٹخنوں سے نیچے تہ بند پا جامہ لٹکانا مرد کے لئے برا ہے کیونکہ یہ تکبر کی نشانی ہے۔ گاہے کسی کا تہ بند یوں ہی بغیر خیال تکبر کے لٹک جائے توامر دیگر ہے مگر اس عادت سے بچنا لازم ہے۔