‌صحيح البخاري - حدیث 6061

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّمَادُحِ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ رَجُلًا ذُكِرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَثْنَى عَلَيْهِ رَجُلٌ خَيْرًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَيْحَكَ، قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ - يَقُولُهُ مِرَارًا - إِنْ كَانَ أَحَدُكُمْ مَادِحًا لاَ مَحَالَةَ فَلْيَقُلْ: أَحْسِبُ كَذَا وَكَذَا، إِنْ كَانَ يُرَى أَنَّهُ كَذَلِكَ، وَحَسِيبُهُ اللَّهُ، وَلاَ يُزَكِّي عَلَى اللَّهِ أَحَدًا قَالَ وُهَيْبٌ، عَنْ خَالِدٍ: «وَيْلَكَ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6061

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: کسی کی تعریف میں مبالغہ کرنا منع ہے ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے خالد نے ، ان سے عبدالرحمن بن ابی بکرہ نے ، ان سے ان کے والد نے نبی کریم کی مجلس میں ایک شخص کا ذکر آیا تو ایک دوسرے شخص نے ان کی مبالغہ سے تعریف کی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ افسوس تم نے اپنے ساتھی کی گردن تو ڑ دی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ کئی بار فرمایا ، اگر تمہارے لئے کسی کی تعریف کرنی ضروری ہو تو یہ کہنا چاہیئے کہ میں اس کے متعلق ایسا خیال کرتا ہوں ، باقی علم اللہ کو ہے وہ ایسا ہے ۔ اگر اس کو یہ معلوم ہو کہ وہ ایسا ہی ہے اور یوں نہ کہے کہ وہ اللہ کے نزدیک اچھا ہی ہے ۔ اور وہیب نے اسی سند کے ساتھ خالد سے یوں روایت کی ” ارے تیری خرابی تو نے اس کی گردن کاٹ ڈالی یعنی لفظ ویحک کے بجائے لفظ ویلک بیان کیا ۔
تشریح : لفظ ویحک کلمہ رحمت ہے اور ویلک کلمہ عذاب ہے، مطلب یہ ہوگا کہ جس کے لئے ویحک بولا جائے تو معنی یہ ہوگا کہ افسوس تجھ پر اللہ رحم کرے اور جس پر لفظ ویلک بولیں گے تو معنی یہ ہوگا کہ افسوس اللہ تجھ پر عذاب کرے۔ تعریف میں ، اسی طرح ہجو میں مبالغہ کرنا، بےہودہ شاعروں اور خوشامدی لوگوں کاکام ہے ایسی تعریف سے وہ شخص جس کی تعریف کرو پھول کر مغرور بن جاتا ہے اور جہل مرکب میں گرفتار ہو کر رہ جاتا ہے۔ لفظ ویحک کلمہ رحمت ہے اور ویلک کلمہ عذاب ہے، مطلب یہ ہوگا کہ جس کے لئے ویحک بولا جائے تو معنی یہ ہوگا کہ افسوس تجھ پر اللہ رحم کرے اور جس پر لفظ ویلک بولیں گے تو معنی یہ ہوگا کہ افسوس اللہ تجھ پر عذاب کرے۔ تعریف میں ، اسی طرح ہجو میں مبالغہ کرنا، بےہودہ شاعروں اور خوشامدی لوگوں کاکام ہے ایسی تعریف سے وہ شخص جس کی تعریف کرو پھول کر مغرور بن جاتا ہے اور جہل مرکب میں گرفتار ہو کر رہ جاتا ہے۔