كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّمَادُحِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ، حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُثْنِي عَلَى رَجُلٍ وَيُطْرِيهِ فِي المِدْحَةِ فَقَالَ: أَهْلَكْتُمْ، أَوْ: قَطَعْتُمْ ظَهْرَ الرَّجُلِ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب: کسی کی تعریف میں مبالغہ کرنا منع ہے
ہم سے محمد بن صباح نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن زکریا نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے برید بن عبداللہ بن ابی بردہ نے بیان کیا ، ان سے ابو بردہ نے اور ان سے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا کہ ایک شخص دوسرے شخص کی تعریف کررہا ہے اور تعریف میں بہت مبالغہ سے کام لے رہا تھا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اسے ہلاک کردیا یا ( یہ فرمایا کہ ) تم نے اس شخص کی کمر کوتوڑ دیا ۔
تشریح :
حافظ نے کہا مجھ کو ان دونوں شخصوں کے نام معلوم نہیں ہوئے لیکن امام احمد اور بخاری کی روایت ”ادب المفرد“ سے معلوم ہوتا ہے کہ تعریف کرنے والا محجن بن اورح تھا اور جس کی تعریف کی تھی شاید وہ عبداللہ بن ذوالبجادین ہوگا۔ ( وحیدی )
حافظ نے کہا مجھ کو ان دونوں شخصوں کے نام معلوم نہیں ہوئے لیکن امام احمد اور بخاری کی روایت ”ادب المفرد“ سے معلوم ہوتا ہے کہ تعریف کرنے والا محجن بن اورح تھا اور جس کی تعریف کی تھی شاید وہ عبداللہ بن ذوالبجادین ہوگا۔ ( وحیدی )