كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ مَنْ أَخْبَرَ صَاحِبَهُ بِمَا يُقَالُ فِيهِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِسْمَةً، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ: وَاللَّهِ مَا أَرَادَ مُحَمَّدٌ بِهَذَا وَجْهَ اللَّهِ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَتَمَعَّرَ وَجْهُهُ، وَقَالَ: «رَحِمَ اللَّهُ مُوسَى، لَقَدْ أُوذِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ»
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب: اگر کوئی شخص دوسرے شخص کی گفتگو جو اس نے کسی کی نسبت کی ہو اس سے بیان کرے
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، انہیں اعمش نے ، انہیں ابو وائل نے اور ان سے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ مال تقسیم کیا تو انصار میں سے ایک شخص نے کہا کہ اللہ کی قسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اس تقسیم سے اللہ کی رضا مقصود نہ تھی ۔ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اس شخص کی یہ بات آپ کو سنائی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپ نے فرمایا اللہ موسیٰ علیہ السلام پر رحم کرے ، انہیں اس سے بھی زیادہ ایذا دی گئی ، لیکن انہوں نے صبر کیا ۔
تشریح :
یہ اعتراض کرنے والا منافق تھا اور اس کا نام معتب بن قشیر تھا، ان سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دیانت امانت پر حملہ کیا حالانکہ آپ سے بڑھ کر امین دیانت دار انسان دنیا میں پیدا ہی نہیں ہوا جس کی امانت کے کفار مکہ بھی قائل تھے جو آپ کو صادق اور امین کے نام سے پکارا کرتے تھے۔
یہ اعتراض کرنے والا منافق تھا اور اس کا نام معتب بن قشیر تھا، ان سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دیانت امانت پر حملہ کیا حالانکہ آپ سے بڑھ کر امین دیانت دار انسان دنیا میں پیدا ہی نہیں ہوا جس کی امانت کے کفار مکہ بھی قائل تھے جو آپ کو صادق اور امین کے نام سے پکارا کرتے تھے۔