كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ النَّمِيمَةِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ حُذَيْفَةَ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّ رَجُلًا يَرْفَعُ الحَدِيثَ إِلَى عُثْمَانَ، فَقَالَ لَهُ حُذَيْفَةُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا يَدْخُلُ الجَنَّةَ قَتَّاتٌ»
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب: چغل خوری کی برائی کا بیان
ہم سے ابو نعیم ( فضل بن دکین ) نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے منصور بن معمر نے ، ان سے ابراہیم نخعی نے ، ان سے ہمام بن حارث نے بیان کیا کہ ہم حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھے ، ان سے کہا گیا کہ ایک شخص ایسا ہے جو یہاں کی باتیں حضرت عثمان سے جا لگا تا ہے ۔ اس پر حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ نے بتلایا کہ جنت میں چغل خور نہیں جائے گا ۔
تشریح :
وہ شخص جھوٹی باتیں حضرت عثمان تک پہنچایا کرتا تھا۔ اس پر حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ یہ حدیث ان کو سنائی ) قاضی عیاض نے کہا کہ قتات اور نمام کا ایک ہی معنی ہے بعض نے فرق کیا کہ نمام تو وہ ہے کہ جو قضیہ کے وقت موجود ہو پھر جان کر دوسروں کے سامنے اس کی چغلی کرے اور ”قتات“ وہ ہے جو بغیر دیکھے محض سن کر چغل خوری کرے، بہر حال قتات اور نمام دونوں حدیث بالا کی وعید میں داخل ہیں۔ وقال اللیث الہمزۃ من یغتابک بالغیب واللمزۃ من یغتابک فی وجھک یعنی ہمزہ وہ لوگ جو پیٹھ پیچھے تیری برائی کرے اور لمزہ وہ جو سامنے برائی کریں ( فتح )
وہ شخص جھوٹی باتیں حضرت عثمان تک پہنچایا کرتا تھا۔ اس پر حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ یہ حدیث ان کو سنائی ) قاضی عیاض نے کہا کہ قتات اور نمام کا ایک ہی معنی ہے بعض نے فرق کیا کہ نمام تو وہ ہے کہ جو قضیہ کے وقت موجود ہو پھر جان کر دوسروں کے سامنے اس کی چغلی کرے اور ”قتات“ وہ ہے جو بغیر دیکھے محض سن کر چغل خوری کرے، بہر حال قتات اور نمام دونوں حدیث بالا کی وعید میں داخل ہیں۔ وقال اللیث الہمزۃ من یغتابک بالغیب واللمزۃ من یغتابک فی وجھک یعنی ہمزہ وہ لوگ جو پیٹھ پیچھے تیری برائی کرے اور لمزہ وہ جو سامنے برائی کریں ( فتح )