‌صحيح البخاري - حدیث 6055

كِتَابُ الأَدَبِ بَابٌ النَّمِيمَةُ مِنَ الكَبَائِرِ صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَعْضِ حِيطَانِ المَدِينَةِ، فَسَمِعَ صَوْتَ إِنْسَانَيْنِ يُعَذَّبَانِ فِي قُبُورِهِمَا، فَقَالَ: «يُعَذَّبَانِ، وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، وَإِنَّهُ لَكَبِيرٌ، كَانَ أَحَدُهُمَا لاَ يَسْتَتِرُ مِنَ البَوْلِ، وَكَانَ الآخَرُ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ» ثُمَّ دَعَا بِجَرِيدَةٍ فَكَسَرَهَا بِكِسْرَتَيْنِ أَوْ ثِنْتَيْنِ، فَجَعَلَ كِسْرَةً فِي قَبْرِ هَذَا، وَكِسْرَةً فِي قَبْرِ هَذَا، فَقَالَ: «لَعَلَّهُ يُخَفَّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6055

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: چغل خوری کرنا کبیرہ گناہو ں میں سے ہے ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبیدہ بن عبدالرحمن نے خبر دی ، انہیں منصور بن معمر نے ، انہیں مجاہد نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کے کسی باغ سے تشریف لائے تو آپ نے دو ( مردہ ) انسانوں کی آواز سنی جنہیں ان کی قبر وں میں عذاب دیا جارہا تھا پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں عذاب ہورہا ہے اور کسی بڑے گناہ کی وجہ سے انہیں عذاب نہیں ہو رہا ہے ۔ ان میں سے ایک شخص پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغل خور تھا ۔ پھر آپ نے کھجور کی ایک ہری شاخ منگوائی اور اسے دو حصوں میں توڑ ا اور ایک ٹکڑا ایک کی قبر پر اور دوسرا دوسرے کی قبر پر گاڑ دیا ۔ پھر فرمایا شاید کہ ان کے عذاب میں اس وقت تک کے لیے کمی کردی جائے ، جب تک یہ سوکھ نہ جائیں ۔
تشریح : اس روایت میں بڑے گناہ سے وہ گناہ مراد ہیں جن پر حد مقرر ہے، جیسے زنا، چوری وغیرہ اس لئے ترجمہ باب کے خلاف نہ ہوگا، ترجمہ باب میں کبیرہ سے لغوی مراد ہے کہتے ہیں کہ ہرا درخت یا ہری ٹہنی اللہ کی تسبیح کرتے ہے اس کی برکت سے صاحب قبر پر تخفیف ہو جاتی ہے بعض کہتے ہیں کہ یہ آپ ہی کی خصوصیت تھی اور کسی کے لئے یہ نہیں ہے۔ اس روایت میں بڑے گناہ سے وہ گناہ مراد ہیں جن پر حد مقرر ہے، جیسے زنا، چوری وغیرہ اس لئے ترجمہ باب کے خلاف نہ ہوگا، ترجمہ باب میں کبیرہ سے لغوی مراد ہے کہتے ہیں کہ ہرا درخت یا ہری ٹہنی اللہ کی تسبیح کرتے ہے اس کی برکت سے صاحب قبر پر تخفیف ہو جاتی ہے بعض کہتے ہیں کہ یہ آپ ہی کی خصوصیت تھی اور کسی کے لئے یہ نہیں ہے۔