‌صحيح البخاري - حدیث 6052

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ الغِيبَةِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا، يُحَدِّثُ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرَيْنِ، فَقَالَ: إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ، وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، أَمَّا هَذَا: فَكَانَ لاَ يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ، وَأَمَّا هَذَا: فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ثُمَّ دَعَا بِعَسِيبٍ رَطْبٍ فَشَقَّهُ بِاثْنَيْنِ، فَغَرَسَ عَلَى هَذَا وَاحِدًا، وَعَلَى هَذَا وَاحِدًا، ثُمَّ قَالَ: «لَعَلَّهُ يُخَفَّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6052

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: غیبت کے بیان میں ہم سے یحییٰ بن موسیٰ بلخی نے بیان کیا ، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، انہوں نے مجاہد سے سنا ، وہ طاؤس سے بیان کرتے تھے اور وہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے اور فرمایا کہ ان دونوں قبروں کے مردوں کو عذاب ہو رہا ہے اور یہ کسی بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب میں گرفتار نہیں ہیں بلکہ یہ ( ایک قبر کا مردہ ) اپنے پیشاب کی چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا ( یا پیشاب کرتے وقت پردہ نہیں کرتا تھا ) اور یہ ( دوسری قبر والا مردہ ) چغل خور تھا ، پھر آپ نے ایک ہری شاخ منگائی اور اسے دو ٹکڑوں میں پھاڑ کر دونوں قبروں پر گاڑ دیا اس کے بعد فرمایا کہ جب تک یہ شاخیں سوکھ نہ جائیں اس وقت تک شاید ان دونوں کا عذاب ہلکا رہے ۔
تشریح : یہ ہری ٹہنی گاڑنے کا عمل آ پ کے ساتھ خاص تھا۔ اس لئے کہ آپ کو قبروں والوں کا صحیح حال معلوم ہو گیا تھا اور یہ معلوم ہونا بھی آپ ہی کے ساتھ خاص تھا۔ آج کوئی نہیں جان سکتا کہ قبر والا کس حال میں ہے، لہٰذا کوئی اگر ٹہنی گاڑے تو وہ بے کار ہے، واللہ اعلم بالصواب ۔ یہ ہری ٹہنی گاڑنے کا عمل آ پ کے ساتھ خاص تھا۔ اس لئے کہ آپ کو قبروں والوں کا صحیح حال معلوم ہو گیا تھا اور یہ معلوم ہونا بھی آپ ہی کے ساتھ خاص تھا۔ آج کوئی نہیں جان سکتا کہ قبر والا کس حال میں ہے، لہٰذا کوئی اگر ٹہنی گاڑے تو وہ بے کار ہے، واللہ اعلم بالصواب ۔