كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ مَا يُنْهَى مِنَ السِّبَابِ وَاللَّعْنِ صحيح حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنِ المَعْرُورِ هُوَ ابْنُ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: رَأَيْتُ عَلَيْهِ بُرْدًا، وَعَلَى غُلاَمِهِ بُرْدًا، فَقُلْتُ: لَوْ أَخَذْتَ هَذَا فَلَبِسْتَهُ كَانَتْ حُلَّةً، وَأَعْطَيْتَهُ ثَوْبًا آخَرَ، فَقَالَ: كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ كَلاَمٌ، وَكَانَتْ أُمُّهُ أَعْجَمِيَّةً، فَنِلْتُ مِنْهَا، فَذَكَرَنِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي: «أَسَابَبْتَ فُلاَنًا» قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «أَفَنِلْتَ مِنْ أُمِّهِ» قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ» قُلْتُ عَلَى حِينِ سَاعَتِي: هَذِهِ مِنْ كِبَرِ السِّنِّ؟ قَالَ: «نَعَمْ، هُمْ إِخْوَانُكُمْ، جَعَلَهُمُ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ، فَمَنْ جَعَلَ اللَّهُ أَخَاهُ تَحْتَ يَدِهِ، فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ، وَلْيُلْبِسْهُ مِمَّا يَلْبَسُ، وَلاَ يُكَلِّفُهُ مِنَ العَمَلِ مَا يَغْلِبُهُ، فَإِنْ كَلَّفَهُ مَا يَغْلِبُهُ فَلْيُعِنْهُ عَلَيْهِ»
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب: گالی دینے اور لعنت کرنے کی ممانعت
مجھ سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، کہاہم سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے معرور نے اوران سے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے ، معرور نے بیان کیا کہ میں نے ابوذر رضی اللہ عنہ کے جسم پر ایک چادر دیکھی اوران کے غلام کے جسم پر بھی ایک ویسی ہی چادر تھی ، میں نے عرض کیا اگر اپنے غلام کی چادر لے لیں اور اسے بھی پہن لیں تو ایک رنگ کا جوڑا ہو جائے غلام کو دوسرا کپڑا دے دیں ۔ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ مجھ میں اور ایک صاحب ( بلال رضی اللہ عنہ ) میں تکرار ہو گئی تھی تو ان کی ماں عجمی تھیں ، میں نے اس بارے میں ان کو طعنہ دے دیا انہوں نے جاکر یہ بات بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہہ دی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا کیا تم نے اس سے جھگڑا کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ۔ دریافت کی تم نے اسے اس کی ماں کی وجہ سے طعنہ دیا ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے اندر ابھی جاہلیت کی بو باقی ہے ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اس بڑھاپے میں بھی ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں یاد رکھو یہ ( غلام بھی ) تمہارے بھائی ہیں ، اللہ تعالیٰ نے انہیں تمہاری ما تحتی میں دیا ہے ، پس اللہ تعالیٰ جس کی ما تحتی میں بھی اس کے بھائی کو رکھے اسے چاہئے کہ جو وہ کھائے اسے بھی کھلائے اور جو وہ پہنے اسے بھی پہنائے اور اسے ایسا کام کرنے کے لیے نہ کہے ، جو اس کے بس میں نہ ہو اگر اسے کوئی ایسا کام کرنے کے لئے کہنا ہی پڑے تو اس کام میں اس کی مدد کرے ۔
تشریح :
اس کے بعد حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے تا حیات یہ عمل بنالیا کہ جو خود پہنتے وہی اپنے غلاموں کو پہناتے جس کا ایک نمونہ یہاں مذکور ہے ایسے لوگ آج کل کہاں ہیں جو اپنے نوکروں خادموں کے ساتھ ایسا برتاؤ کریں الا ما شاءاللہ۔
اس کے بعد حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے تا حیات یہ عمل بنالیا کہ جو خود پہنتے وہی اپنے غلاموں کو پہناتے جس کا ایک نمونہ یہاں مذکور ہے ایسے لوگ آج کل کہاں ہیں جو اپنے نوکروں خادموں کے ساتھ ایسا برتاؤ کریں الا ما شاءاللہ۔