كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى: «أَتَدْرُونَ أَيُّ يَوْمٍ هَذَا» قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: «فَإِنَّ هَذَا يَوْمٌ حَرَامٌ، أَفَتَدْرُونَ أَيُّ بَلَدٍ هَذَا» قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: «بَلَدٌ حَرَامٌ، أَتَدْرُونَ أَيُّ شَهْرٍ هَذَا» قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: «شَهْرٌ حَرَامٌ» قَالَ: «فَإِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ دِمَاءَكُمْ، وَأَمْوَالَكُمْ، وَأَعْرَاضَكُمْ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا»
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، انہوںنے کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو عاصم بن محمد بن زید نے خبر دی ، انہوںنے کہا مجھے میرے والد اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( حجۃ الوداع ) کے موقع پر منیٰ میں فرمایا تم جانتے ہو یہ کون سا دن ہے ؟ صحابہ بولے اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے ۔ فرمایا تو یہ حرمت والا دن ہے ” تم جانتے ہو یہ کونسا شہر ہے ؟ صحابہ بولے اللہ اوراس رسول کو زیادہ علم ہے ، فرمایا یہ حرمت والا شہر ہے ۔ تم جانتے ہو یہ کو نسامہینہ ہے ؟ صحابہ بولے اللہ اور اس کے رسول کوزیادہ علم ہے فرماےا ےہ حرمت والا مہےنہ ہے ۔ پھر فرمایا بلاشبہ اللہ نے تم پر تمہارا ( ایک دوسرے کا ) خون ، مال اور عزت اسی طرح حرام کیا ہے جیسے اس دن کواس نے تمہارے اس مہینہ میں اور تمہارے اس شہر میں حرمت والا بنایا ہے ۔
تشریح :
حدیث کا مضمون کسی مزید تشریح کا محتاج نہیں ہے۔ ایک مومن کی عزت فی الواقع بڑی اہم چیز ہے گویا اس کی عزت اور حرمت مکہ شہر جیسا مقام رکھتی ہے پس اس کی بے عزتی کرنا مکہ شریف کی بے عزتی کرنے کے برابر ہے۔ مومن کا خون نا حق کعبہ شریف کے ڈھادینے کے برابر ہے مگر کتنے لوگ ہیں جو ان چیزوں کا خیال رکھتے ہیں۔ اس حدیث کی روشنی میں اہل اسلام کی باہمی حالت پر صد درجہ افسوس ہوتا ہے۔ اس مقام پر بخاری شریف کا مطالعہ فرمانے والے نیک دل مسلمانوں کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیئے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کعبہ شریف کے سامنے کھڑے ہوکر فرمایا تھا کہ بے شک کعبہ ایک معزز گھر ہے اس کی تقدیس میں کوئی شبہ نہیں مگر ایک مومن ومسلمان کی عزت وحرمت بھی بہت بری چیز ہے اور کسی مسلمان کی بے عزتی کرنے والا کعبہ شریف کو ڈھا دینے والے کے برابر ہے۔ قرآن پاک میں اللہ نے فرمایا ”انما المؤمنون اخوۃ فاصلحو بین اخویکم“ مسلمان مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔ پس آپس میں اگر کچھ ناچاقی بھی ہو جائے تو ان کی صلح صفائی کرادیا کرو۔ ایک حدیث میں آپس کی صلح صفائی کرادینے کو نفل نمازوں اور روزوں سے بھی بڑھ کر نیک عمل بتایا گیا ہے۔ پس مطالعہ فرمانے والے بھائیوں بہنوں کا اہم ترین فرض ہے کہ وہ آپس میں میل محبت رکھیں اور اگر آپس میں کچھ ناراضگی بھی ہو جائے تواسے رفع دفع کردیا کریں مومن جنتی بندوں کی قرآن میں یہ علامت بتلائی گئی ہے کہ وہ غصہ کو پی جانے والے اورلوگوں سے ان کی غلطیوں کو معاف کردینے والے ہوا کرتے ہیں۔ نماز روزہ کے مسائل پر توجہ دینا جتنا ضروری ہے اتنا ہی ضروری یہ بھی ہے کہ ایسے مسائل پر بھی توجہ دی جائے اورآپس میں زیادہ سے زیادہ میل محبت ہو۔ اخوت ، بھائی چارہ بڑھا یا جائے ۔ حسد ، کینہ دلوں میں رکھنا سچے مسلمانوں کی شان نہیں ہے۔
حدیث کا مضمون کسی مزید تشریح کا محتاج نہیں ہے۔ ایک مومن کی عزت فی الواقع بڑی اہم چیز ہے گویا اس کی عزت اور حرمت مکہ شہر جیسا مقام رکھتی ہے پس اس کی بے عزتی کرنا مکہ شریف کی بے عزتی کرنے کے برابر ہے۔ مومن کا خون نا حق کعبہ شریف کے ڈھادینے کے برابر ہے مگر کتنے لوگ ہیں جو ان چیزوں کا خیال رکھتے ہیں۔ اس حدیث کی روشنی میں اہل اسلام کی باہمی حالت پر صد درجہ افسوس ہوتا ہے۔ اس مقام پر بخاری شریف کا مطالعہ فرمانے والے نیک دل مسلمانوں کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیئے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کعبہ شریف کے سامنے کھڑے ہوکر فرمایا تھا کہ بے شک کعبہ ایک معزز گھر ہے اس کی تقدیس میں کوئی شبہ نہیں مگر ایک مومن ومسلمان کی عزت وحرمت بھی بہت بری چیز ہے اور کسی مسلمان کی بے عزتی کرنے والا کعبہ شریف کو ڈھا دینے والے کے برابر ہے۔ قرآن پاک میں اللہ نے فرمایا ”انما المؤمنون اخوۃ فاصلحو بین اخویکم“ مسلمان مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔ پس آپس میں اگر کچھ ناچاقی بھی ہو جائے تو ان کی صلح صفائی کرادیا کرو۔ ایک حدیث میں آپس کی صلح صفائی کرادینے کو نفل نمازوں اور روزوں سے بھی بڑھ کر نیک عمل بتایا گیا ہے۔ پس مطالعہ فرمانے والے بھائیوں بہنوں کا اہم ترین فرض ہے کہ وہ آپس میں میل محبت رکھیں اور اگر آپس میں کچھ ناراضگی بھی ہو جائے تواسے رفع دفع کردیا کریں مومن جنتی بندوں کی قرآن میں یہ علامت بتلائی گئی ہے کہ وہ غصہ کو پی جانے والے اورلوگوں سے ان کی غلطیوں کو معاف کردینے والے ہوا کرتے ہیں۔ نماز روزہ کے مسائل پر توجہ دینا جتنا ضروری ہے اتنا ہی ضروری یہ بھی ہے کہ ایسے مسائل پر بھی توجہ دی جائے اورآپس میں زیادہ سے زیادہ میل محبت ہو۔ اخوت ، بھائی چارہ بڑھا یا جائے ۔ حسد ، کینہ دلوں میں رکھنا سچے مسلمانوں کی شان نہیں ہے۔