كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ، قَالَ: نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَضْحَكَ الرَّجُلُ مِمَّا يَخْرُجُ مِنَ الأَنْفُسِ، وَقَالَ: «بِمَ يَضْرِبُ أَحَدُكُمُ امْرَأَتَهُ ضَرْبَ الفَحْلِ، أَوِ العَبْدِ، ثُمَّ لَعَلَّهُ يُعَانِقُهَا» وَقَالَ الثَّوْرِيُّ، وَوُهَيْبٌ، وَأَبُومُعَاوِيَةَ، عَنْ هِشَامٍ: «جَلْدَ العَبْدِ»
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد نے اوران سے عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کی ریح خارج ہونے پر ہنسنے سے منع فرمایا اور آپ نے یہ بھی فرمایا کہ تم میں سے کس طرح ایک شخص اپنی بیوی کو زور سے مارتا ہے جیسے اونٹ ، حالانکہ اس کی پوری امید ہے کہ شام میں اسے وہ گلے لگائے گا ۔ اور ثوری ، وہیب اور معاویہ نے ہشام سے بیان کیا کہ ( جانور کی طرح ) کے بجائے لفظ غلام کی طرح کا استعمال کیا ۔
تشریح :
گوز آنا ایک فطری امر ہے جو ہر انسان کے لئے لازم ہے، پھر ہنسنا انتہائی حماقت ہے۔ اکثر چھوٹے لوگوں کی یہ عادت ہوتی ہے کہ دوسرے کے گوز کی آواز سن کر ہنستے اورمذاق بنا لیتے ہیں۔ یہ حرکت انتہائی مذموم ہے۔ ایسے ہی اپنی عورت کوجانوروں کی طرح بے تحاشا مارنا کسی بدعقل ہی کا کام ہو سکتا ہے۔
گوز آنا ایک فطری امر ہے جو ہر انسان کے لئے لازم ہے، پھر ہنسنا انتہائی حماقت ہے۔ اکثر چھوٹے لوگوں کی یہ عادت ہوتی ہے کہ دوسرے کے گوز کی آواز سن کر ہنستے اورمذاق بنا لیتے ہیں۔ یہ حرکت انتہائی مذموم ہے۔ ایسے ہی اپنی عورت کوجانوروں کی طرح بے تحاشا مارنا کسی بدعقل ہی کا کام ہو سکتا ہے۔