كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ الحُبِّ فِي اللَّهِ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ يَجِدُ أَحَدٌ حَلاَوَةَ الإِيمَانِ حَتَّى يُحِبَّ المَرْءَ لاَ يُحِبُّهُ إِلَّا لِلَّهِ، وَحَتَّى أَنْ يُقْذَفَ فِي النَّارِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الكُفْرِ بَعْدَ إِذْ أَنْقَذَهُ اللَّهُ، وَحَتَّى يَكُونَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا»
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب: اللہ کی محبت رکھنے کی فضیلت
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہاہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اوران سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص ایمان کی حلاوت ( مٹھاس ) اس وقت تک نہیں پا سکتا جب تک وہ اگر کسی شخص سے محبت کرتا ہے توصرف اللہ کے لئے کرے اور اس کو آگ میں ڈالا جانا اچھا لگے پر ایمان کے بعد جب اللہ نے اسے کفر سے چھڑا دیا پھر کافر ہو جانا اسے پسند نہ ہو اور جب تک اللہ اوراس کے رسول سے اسے ان کے سوا دوسری تمام چیزوں کے مقابلے میں زیادہ محبت نہ ہو ۔
تشریح :
اس حدیث سے مقلدین جامدین کو نصیحت لینی چاہیئے جب تک اللہ اور رسول کی محبت تمام جہانوں کے لوگوں سے زیادہ نہ ہو۔ ایمان پورا نہیں ہو سکتا ۔ اللہ اور رسول کی محبت تمام جہان سے زیادہ ہونی چاہیئے ۔ وہ یہ کہ اللہ اور اس کے رسول کے ارشاد پر جان ومال قربان کرے ، جہاں قرآن کی آیت یا حدیث صحیح مل جائے ، بس اب کسی امام یا مجتہد کا قول نہ ڈھونڈے ۔ اللہ اور رسول کے ارشاد کوسب پر مقدم رکھے۔ تب جاکر ایمان کامل حاصل ہوگا۔ اللھم ارزقنا۔ آمین
حتی یکون اللہ ورسولہ الخ معناہ ان من استکمل الایمان علم ان حق اللہ ورسولہ اکد علیہ من حق ابیہ وامہ وولدہ وجمیع الناس الخ ( فتح الباری ) اللہ ورسول کی محبت کامطلب یہ ہے کہ جس نے ایمان کامل کر لیا وہ جان گیا کہ اللہ اور رسول کی محبت کاحق اس کے ذمہ اس کے باپ اور ماں اور اولاد اوربیوی اورسب لوگوں کے حقوق سے بہت ہی زیادہ بڑھ کر ہے اوراللہ ورسول کی محبت کی علامت یہ ہے کہ شریعت اسلامی کی حمایت کی جائے اور اس کی مخالفت کرنے والوں کو جواب دیا جائے اور اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق فاضلہ جیسے اخلاق پیدا کئے جائیں۔
اس حدیث سے مقلدین جامدین کو نصیحت لینی چاہیئے جب تک اللہ اور رسول کی محبت تمام جہانوں کے لوگوں سے زیادہ نہ ہو۔ ایمان پورا نہیں ہو سکتا ۔ اللہ اور رسول کی محبت تمام جہان سے زیادہ ہونی چاہیئے ۔ وہ یہ کہ اللہ اور اس کے رسول کے ارشاد پر جان ومال قربان کرے ، جہاں قرآن کی آیت یا حدیث صحیح مل جائے ، بس اب کسی امام یا مجتہد کا قول نہ ڈھونڈے ۔ اللہ اور رسول کے ارشاد کوسب پر مقدم رکھے۔ تب جاکر ایمان کامل حاصل ہوگا۔ اللھم ارزقنا۔ آمین
حتی یکون اللہ ورسولہ الخ معناہ ان من استکمل الایمان علم ان حق اللہ ورسولہ اکد علیہ من حق ابیہ وامہ وولدہ وجمیع الناس الخ ( فتح الباری ) اللہ ورسول کی محبت کامطلب یہ ہے کہ جس نے ایمان کامل کر لیا وہ جان گیا کہ اللہ اور رسول کی محبت کاحق اس کے ذمہ اس کے باپ اور ماں اور اولاد اوربیوی اورسب لوگوں کے حقوق سے بہت ہی زیادہ بڑھ کر ہے اوراللہ ورسول کی محبت کی علامت یہ ہے کہ شریعت اسلامی کی حمایت کی جائے اور اس کی مخالفت کرنے والوں کو جواب دیا جائے اور اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق فاضلہ جیسے اخلاق پیدا کئے جائیں۔