‌صحيح البخاري - حدیث 6040

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ المِقَةِ مِنَ اللَّهِ تَعَالَى صحيح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا أَحَبَّ اللَّهُ عَبْدًا نَادَى جِبْرِيلَ: إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلاَنًا فَأَحِبَّهُ، فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ، فَيُنَادِي جِبْرِيلُ فِي أَهْلِ السَّمَاءِ: إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلاَنًا فَأَحِبُّوهُ، فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ، ثُمَّ يُوضَعُ لَهُ القَبُولُ فِي أَهْلِ الأَرْضِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6040

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: نیک آدمی کی محبت اللہ پاک لوگوں کے دلوں میں ڈال دیتا ہے ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عاصم نے ، ان سے ابن جریج نے ، کہا مجھ کو موسیٰ بن عقبہ نے خبر دی ، انہیں نافع نے اور انہیں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جب اللہ کسی بندہ سے محبت کرتا ہے تو جبرئیل علیہ السلام کو آواز دیتا ہے کہ اللہ فلاں بندہ سے محبت کرتا ہے تم بھی اس سے محبت کرو ۔ جبرئیل علیہ السلام بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں ، پھر وہ تمام آسمان والوں میں آواز دیتے ہیں کہ اللہ فلاں بندہ سے محبت کرتا ہے ۔ تم بھی اس سے محبت کرو ۔ پھر تمام آسمان والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں ۔ اس کے بعد وہ زمین میں بھی ( بندگان خدا کا ) مقبول اورمحبوب بن جاتا ہے ۔
تشریح : یہاں صرف ندا کالفظ ہے اس لئے یہاں وہ تاویل بھی نہیں چل سکتی جو معتزلہ وغیرہ نے کی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام سے کلام کرنے میں درخت میں کلام کرنے کی قوت پیدا کردی تھی پس ان لوگوں کا مذہب باطل ہوا جو کہتے ہیں کہ اللہ کے کلام میں حرف اور صوت نہیں ہے گویا خدا ان کے نزدیک گونگا ہے۔ استغفراللہ ونعوذ باللہ من ہذ ہ الخرافات ۔ روایت میں مقبولان خدا کے لیے عام محبت کاذکر ہے مگر یہ محبت اللہ کے بندوں ہی کے دلوں میں پیدا ہوتی ہے۔ ابو جہل اور ابو لہب جیسے بد بخت پھر بھی محروم رہ جاتے ہیں۔ یہاں صرف ندا کالفظ ہے اس لئے یہاں وہ تاویل بھی نہیں چل سکتی جو معتزلہ وغیرہ نے کی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام سے کلام کرنے میں درخت میں کلام کرنے کی قوت پیدا کردی تھی پس ان لوگوں کا مذہب باطل ہوا جو کہتے ہیں کہ اللہ کے کلام میں حرف اور صوت نہیں ہے گویا خدا ان کے نزدیک گونگا ہے۔ استغفراللہ ونعوذ باللہ من ہذ ہ الخرافات ۔ روایت میں مقبولان خدا کے لیے عام محبت کاذکر ہے مگر یہ محبت اللہ کے بندوں ہی کے دلوں میں پیدا ہوتی ہے۔ ابو جہل اور ابو لہب جیسے بد بخت پھر بھی محروم رہ جاتے ہیں۔