كِتَابُ الأَدَبِ بَابٌ كَيْفَ يَكُونُ الرَّجُلُ فِي أَهْلِهِ صحيح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ، مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ فِي أَهْلِهِ؟ قَالَتْ: «كَانَ فِي مِهْنَةِ أَهْلِهِ، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَةُ قَامَ إِلَى الصَّلاَةِ»
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب: آدمی اپنے گھر میں کیا کرتا رہے
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے حکم نے ، ان سے ابراہیم نخعی نے ، ان سے اسود نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کیا کرتے تھے ؟ فرمایا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر کے کام کاج کرتے اور جب نماز کاوقت ہوجاتا تو نماز کے لئے مسجد تشریف لے جاتے تھے ۔
تشریح :
دوسری روایت میں ہے کہ آپ بازار سے سودا لے آتے اور اپنا جوتا آپ ٹانک لیتے گویا امت کے لئے آپ سبق دے رہے تھے کہ آپ کاج مہا کاج انسان کا رویہ ہونا چاہیئے۔ المھنۃ بکسر المیم وبفتحھا وانکر الا لمع الکسر وفسرھا بخدمۃ اھلہ ( فتح الباری ) یعنی لفظ مھنۃ میم کے زیر اور زبرہر دو کے ساتھ جائز ہے اور گھر والوں کی خدمت پر یہ لفظ بولا جاتا ہے۔
دوسری روایت میں ہے کہ آپ بازار سے سودا لے آتے اور اپنا جوتا آپ ٹانک لیتے گویا امت کے لئے آپ سبق دے رہے تھے کہ آپ کاج مہا کاج انسان کا رویہ ہونا چاہیئے۔ المھنۃ بکسر المیم وبفتحھا وانکر الا لمع الکسر وفسرھا بخدمۃ اھلہ ( فتح الباری ) یعنی لفظ مھنۃ میم کے زیر اور زبرہر دو کے ساتھ جائز ہے اور گھر والوں کی خدمت پر یہ لفظ بولا جاتا ہے۔