‌صحيح البخاري - حدیث 6036

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ حُسْنِ الخُلُقِ وَالسَّخَاءِ، وَمَا يُكْرَهُ مِنَ البُخْلِ صحيح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبُرْدَةٍ، فَقَالَ سَهْلٌ لِلْقَوْمِ: أَتَدْرُونَ مَا البُرْدَةُ؟ فَقَالَ القَوْمُ: هِيَ الشَّمْلَةُ، فَقَالَ سَهْلٌ: هِيَ شَمْلَةٌ مَنْسُوجَةٌ فِيهَا حَاشِيَتُهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَكْسُوكَ هَذِهِ، فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا فَلَبِسَهَا، فَرَآهَا عَلَيْهِ رَجُلٌ مِنَ الصَّحَابَةِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَحْسَنَ هَذِهِ، فَاكْسُنِيهَا، فَقَالَ: «نَعَمْ» فَلَمَّا قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لاَمَهُ أَصْحَابُهُ، قَالُوا: مَا أَحْسَنْتَ حِينَ رَأَيْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا مُحْتَاجًا إِلَيْهَا، ثُمَّ سَأَلْتَهُ إِيَّاهَا، وَقَدْ عَرَفْتَ أَنَّهُ لاَ يُسْأَلُ شَيْئًا فَيَمْنَعَهُ، فَقَالَ: رَجَوْتُ بَرَكَتَهَا حِينَ لَبِسَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَعَلِّي أُكَفَّنُ فِيهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6036

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: خوش خلقی اور سخاوت کا بیان اور بخل کا برا و ناپسندیدہ ہونا ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو غسان ( محمد بن مطرف ) نے بیان کیا کہ کہا مجھ سے ابو حازم نے بیان کیا ، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک خاتون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ” بردہ “ لے کر ائیں پھر حضرت سہل نے موجود ہ لوگوں سے کہا تمہیں معلوم ہے ، کہ بردہ کیا چیز ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ بردہ شملہ کو کہتے ہیں ۔ سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں لنگی جس میں حاشیہ بنا ہوا ہوتا ہے تو اس خاتون نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میں یہ لنگی آپ کے پہننے کے لئے لائی ہوں ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ لنگی ان سے قبول کر لی ۔ اس وقت آپ کو اس کی ضرورت بھی تھی پھر آپ نے پہن لیا ۔ صحابہ میں سے ایک صحابی عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن پروہ لنگی دیکھی تو عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ بڑی عمدہ لنگی ہے ، آپ مجھے اس کو عنایت فرمادیجئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لے لو ، جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے اٹھ کر تشریف لے گئے تو اندر جا کروہ لنگی بدل کرتہہ کرکے عبدالرحمن کو بھیج دی تو لوگوں نے ان صاحب کو ملامت سے کہا کہ تم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے لنگی مانگ کر اچھا نہیں کیا ، تم نے دیکھ لیا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس طرح قبول کیا تھا گویا آپ کو اس کی ضرورت تھی ۔ اس کے باوجود تم نے لنگی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگی ، حالانکہ تمہیں معلوم ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے جب بھی کوئی چیز مانگی جاتی ہے تو آپ انکار نہیں کرتے ۔ اس صحابی نے عرض کیا کہ میں تو صرف اس کی برکت کا امید وار ہوں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسے پہن چکے تھے میری غرض یہ تھی کہ میں اس لنگی میں کفن دیا جاؤں گا ۔
تشریح : یہ بہت بڑے رئیس التجار بزرگ صحابی حضرت عبدالرحمن بن عوف تھے، انہوںنے اس لنگی کا سوال اپنا کفن بنانے کے لئے کیا تھا، چنانچہ یہ اسی کفن میں دفن ہوئے۔ معلوم ہوا کہ جو سچے بزرگان دین باخدا ہوں ان کے ملبوسات سے اس طور پر برکت حاصل کرنا درست ہے۔ اللھم ارزقنا ۔ آمین۔ یہ بہت بڑے رئیس التجار بزرگ صحابی حضرت عبدالرحمن بن عوف تھے، انہوںنے اس لنگی کا سوال اپنا کفن بنانے کے لئے کیا تھا، چنانچہ یہ اسی کفن میں دفن ہوئے۔ معلوم ہوا کہ جو سچے بزرگان دین باخدا ہوں ان کے ملبوسات سے اس طور پر برکت حاصل کرنا درست ہے۔ اللھم ارزقنا ۔ آمین۔