كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ حُسْنِ الخُلُقِ وَالسَّخَاءِ، وَمَا يُكْرَهُ مِنَ البُخْلِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ المُنْكَدِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: مَا سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ قَطُّ فَقَالَ: لاَ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
باب: خوش خلقی اور سخاوت کا بیان اور بخل کا برا و ناپسندیدہ ہونا
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی ، ان سے ابن منکدر نے بیان کیا ، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ کبھی ایسا ہو اکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے کوئی چیز مانگی ہو اورآپ نے اس کے دینے سے انکار کیا ہو ۔
تشریح :
یہ آپ کی مروت کا حال تھا بلکہ اگرہو تی تواس وقت دے دیا ورنہ اس سے وعدہ فرماتے کہ عنقریب تجھ کویہ دے دوں گا، صلی اللہ علیہ وسلم ولا یلزم من ذالک ان لا یقولھا اعتذار ا کما فی قولہ تعالیٰ قلت لا اجد ما احملکم علیہ ( فتح ) یعنی اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ آپ نے نہ ہونے کی صورت میں معذرت کے طور پر بھی ایسا نہ فرماتے جیسا کہ آیت مذکورہ میں ہے کہ آپ نے ایک موقع پر کچھ لوگوں سے فرمایا تھا کہ میرے پاس اس وقت تمہاری سواری کا جانور نہیں ہے۔
یہ آپ کی مروت کا حال تھا بلکہ اگرہو تی تواس وقت دے دیا ورنہ اس سے وعدہ فرماتے کہ عنقریب تجھ کویہ دے دوں گا، صلی اللہ علیہ وسلم ولا یلزم من ذالک ان لا یقولھا اعتذار ا کما فی قولہ تعالیٰ قلت لا اجد ما احملکم علیہ ( فتح ) یعنی اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ آپ نے نہ ہونے کی صورت میں معذرت کے طور پر بھی ایسا نہ فرماتے جیسا کہ آیت مذکورہ میں ہے کہ آپ نے ایک موقع پر کچھ لوگوں سے فرمایا تھا کہ میرے پاس اس وقت تمہاری سواری کا جانور نہیں ہے۔