‌صحيح البخاري - حدیث 6033

كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ حُسْنِ الخُلُقِ وَالسَّخَاءِ، وَمَا يُكْرَهُ مِنَ البُخْلِ صحيح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ هُوَ ابْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ النَّاسِ، وَأَجْوَدَ النَّاسِ، وَأَشْجَعَ النَّاسِ، وَلَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ المَدِينَةِ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَانْطَلَقَ النَّاسُ قِبَلَ الصَّوْتِ، فَاسْتَقْبَلَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ سَبَقَ النَّاسَ إِلَى الصَّوْتِ، وَهُوَ يَقُولُ: «لَنْ تُرَاعُوا لَنْ تُرَاعُوا» وَهُوَ عَلَى فَرَسٍ لِأَبِي طَلْحَةَ عُرْيٍ مَا عَلَيْهِ سَرْجٌ، فِي عُنُقِهِ سَيْفٌ، فَقَالَ: لَقَدْ وَجَدْتُهُ بَحْرًا. أَوْ: إِنَّهُ لَبَحْرٌ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6033

کتاب: اخلاق کے بیان میں باب: خوش خلقی اور سخاوت کا بیان اور بخل کا برا و ناپسندیدہ ہونا ہم سے عمرو بن عون نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ثابت نے اوران سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ خوبصورت سب سے زیادہ سخی اور سب سے زیادہ بہادر تھے ۔ ایک رات مدینہ والے ( شہر کے باہر شورسن کر ) گھبرا گئے ۔ ( کہ شاید دشمن نے حملہ کیا ہے ) سب لوگ اس شور کی طرف بڑھے ۔ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آواز کی طرف بڑھنے والوں میں سب سے آگے تھے اورفرماتے جاتے تھے کہ کوئی ڈر کی بات نہیں ، کوئی ڈر کی بات نہیں ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ابو طلحہ کے ( مندوب نامی ) گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر سوار تھے ، اس پر کوئی زین نہیں تھی اور گلے میں تلوار لٹک رہی تھی ۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے اس گھوڑے کو سمندر پایا ۔ یا فرمایا کہ یہ تیز دوڑنے میں سمندر کی طرح تھا ۔
تشریح : اصول فضائل جو آدمی کو کسب اور ریاضت اور محنت سے حاصل ہو سکتے ہیں تین ہیں عفت اور شجاعت اور سخاوت اور حسن وجمال یہ فضیلت وہبی ہے تو آپ کی ذات مجموعہ کمالات فطری اور کسبی تھی، بے شک جس کا نام نامی ہی محمد ہو ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اسے اوصاف محمودہ کا مجموعہ ہونا ہی چاہیئے ۔ آپ از سر تا پا اوصاف حمیدہ فاضلہ کے جامع تھے ، شجاعت اور سخاوت میں اس قدر بڑھے ہوئے کہ آپ کی نظیر کوئی شخص اولاد آدم میں پیدا نہیں ہوا سچ ہے۔ ۔ حسن یوسف دم عیسیٰ ید بیضا داری آنچہ خوہاں ہمہ دارند تو تنہا داری ( صلی اللہ علیہ وسلم ) حضرت ابو طلحہ کا نام زید بن سہل انصاری ہے۔ یہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی ماں کے خاوند ہیں۔ اصول فضائل جو آدمی کو کسب اور ریاضت اور محنت سے حاصل ہو سکتے ہیں تین ہیں عفت اور شجاعت اور سخاوت اور حسن وجمال یہ فضیلت وہبی ہے تو آپ کی ذات مجموعہ کمالات فطری اور کسبی تھی، بے شک جس کا نام نامی ہی محمد ہو ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اسے اوصاف محمودہ کا مجموعہ ہونا ہی چاہیئے ۔ آپ از سر تا پا اوصاف حمیدہ فاضلہ کے جامع تھے ، شجاعت اور سخاوت میں اس قدر بڑھے ہوئے کہ آپ کی نظیر کوئی شخص اولاد آدم میں پیدا نہیں ہوا سچ ہے۔ ۔ حسن یوسف دم عیسیٰ ید بیضا داری آنچہ خوہاں ہمہ دارند تو تنہا داری ( صلی اللہ علیہ وسلم ) حضرت ابو طلحہ کا نام زید بن سہل انصاری ہے۔ یہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی ماں کے خاوند ہیں۔